شہیدوں کے خون کورائیگاں نہیں جانےدیں گے،شہباز شریف

208

وزیر اعلیٰ پنجاب میاں محمد شہباز شریف نے کہا ہے کہ لاہور دھماکہ میں ملوث دہشتگردوں کا نیٹ ورک پکڑا گیا ہے،لاہور دھماکے کا سہولت کار انوار الحق گرفتار کرلیا گیا ہے جس نے اعتراف جرم بھی کر لیا ہے،شہیدوں کے لہو کے ایک ایک قطرے کا قرض چکائیں گے۔

جمعہ کو پریس کانفرنس کرتے ہوئے  و زیر اعلیٰ پنجاب نے کہا کہ 13 فروری کو لاہور میں ہونے والے بم دھماکے میں ملوث دہشت گردوں کا نیٹ ورک اور سہولت کار گرفتار کرلیا گیا ہے۔ اس گرفتاری پر محکمہ انسداد دہشت گردی ، آئی بی اور پولیس کو خراج تحسین پیش کرتا ہوں۔ قانون نافذ کرنے والے ادارے تعریف کےمستحق ہیں،انہوں نے کہا کہ لاہور دھماکے میں 14 افراد شہید جبکہ 80 زخمی ہوئے۔ واقعے میں ڈی آئی جی پولیس مبین احمد شہید ہوئے ۔ پولیس اہلکاروں کا عزم وحوصلہ بہت مضبوط ہے۔ شہداء کے ورثاء غم میں ڈوبے ہونے کے باوجود دہشت گردی کے خلاف جنگ میں بلند حوصلے لئے ہوئے ہیں۔

وزیراعلیٰ پنجاب کا کہنا تھا کہ فوجی عدالتوں کو دوبارہ قائم ہونا چاہیے جس سے دہشت گردوں کی سزائے موت پر فوری عمل ہوا، دہشت گردی پوری قوم کا مشترکہ مسئلہ ہے، آخری دہشت گرد کے خاتمے تک جنگ جاری رہے گی اور دہشت گرد پاکستانی قوم کو شکست نہیں دے سکتے۔

وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف کی پریس کانفرنس میں لاہور دھماکے کے سہولت کاروں کی فوٹیج اور پکڑے جانے والے دہشتگرد انوار الحق کا اعترافی بیان بھی دکھایا گیا،اعترافی بیان میں انوار الحق نامی دہشتگرد نے بتایا کہ میرانام انوارالحق ہے اور تعلق باجوڑ ایجنسی سے ہے،میرا تعلق جماعت الاحرار سے ہے،افغانستان میں لاہور دھماکے کی ٹریننگ حاصل کی،میرا تنظیمی نام ابوہریرا ہے۔

لاہور حملے کا ٹارگٹ جماعت الاحرار کے سربراہ خالد عمر خراسانی نے دیا،ہمیں ہدایت کی گئی تھی کہ پولیس اہلکاروں اور عام لوگوں کو ٹارگٹ کی،دھماکے سے قبل ریکی بھی کی،خودکش بمبار کا نام نصر اللہ تھا اور اس کا تعلق افغانستان کے صوبہ کنڑ سے تھا،میں لاہور میں 2010سے رہائش پذیر ہوں،خودکش بمبار افغانستان سے پشاور کے راستے لاہور پہنچا،اپنے جرم کا اعتراف کرتا ہوں۔

دوسری طرف پریس کانفرنس میں خودکش بمبار کے سہولت کار انوار الحق کا شناختی کارڈ بھی دکھایا گیا۔

انہوں نے کہا کہ لاہور سانحہ پر ایک سیاسی جماعت کے سربراہ کا بیان پڑھ کر دلی رنج اور دکھ ہوا۔ اس سیاسی رہنما نے اپنی دکان چمکانے کے لئے اس المناک سانحہ پر حکومت پر تنقید کرنے کو ترجیح دی۔ انہوں نے اس چیز کو بھی فراموش کر دیاکہ دہشت گردی پورے پاکستان کا مشترکہ مسئلہ ہے۔ اس سے ایک دن بعد جب کے پی کے میں دھماکہ ہوا تو مجھے اتنا ہی دکھ ہوا جنا لاہور سانحہ پر ہوا تھا۔ مخالفین کی ایسے حساس مواقع پر پنجاب پولیس پر تنقید سمجھ سے بالاتر ہے۔ میں درد دل سے درخواست کروں گا کہ ایسے واقعات کو قومی سانحہ سمجھا جائے اور ایسے واقعات پر سیاسی پوائنٹ اسکورنگ سے باز رہنا چاہیے۔

 وزیر اعلیٰ پنجاب نے کہا کہ لاہور سانحہ کے بعد کہا تھا کہ دہشت گردوں کو کیفر کردار تک پہنچائیں گے۔ اللہ کا لاکھ لاکھ شکر ہے کہ اللہ تعالیٰ نے دہشت گردوں کو کیفر کردار تک پہنچانے کی توفیق دی۔ انہوں نے کہاکہ لاہور سانحہ میں ملوث دہشت گردوں اور سہولت کاروں کو گرفتار کرلیا گیا ہے۔ اب تک کی معلومات کے مطابق سانحہ میں ملوث دہشت گردوں کا مرکزی نیٹ ورک افغانستان میں ہے۔دہشت گردوں کا یہ نیٹ ورک افغانستان میں بیٹھ کر پاکستان میں کارروائیاں کرتا ہے۔ لاہور سانحہ کے پیچھے بھی یہی نیٹ ورک ہے۔ اس دہشت گرد سانحہ کی تیاری اور پلاننگ افغانستان میں کی گئی جبکہ خودکش دھماکہ کرنے والے بمبار کا تعلق بھی افغانستان سے تھا جبکہ سانحہ میں ملوث دوسرے دہشت گرد کا تعلق باجوڑ ایجنسی سے ہے۔

وزیر اعلیٰ پنجاب نے کہا کہ شہداء کا خون ہم پر قرض ہے۔ ہم یہ قرض چکا کر دم لیں گے۔ شہیدوں کے خون کے ایک ایک قطرے کو بھی رائیگاں نہیں جانے دیں گے۔ دہشت گردی کے خلاف جنگ آخری دہشت گرد کے خاتمے تک جاری رکھیں گے۔ انہوں نے کہاکہ دہشت گردی کے خلاف پاک فوج وفاقی اور صوبائی ادارے مل کر جنگ لڑ رہے ہیں۔ محکمہ انسداد دہشت گردی نے پنجاب میں دہشت گردوں کا صفایا کیا۔