امیر جماعت اسلامی پاکستان سینیٹر سراج الحق نے کہا ہے کہپانامہ لیکس سے بچنے کے لیے حکومت ایک اور این آر او کے چکر میں ہے اور وہ چاہتی ہے کہ پانامہ کیس لاہور کا کوئی تحصیل دار سنے۔ نہ این آراو ہو گا اور نہ ہی لاہور کا تحصیلدار یہ کیس سنے گا۔ فرید پراچہ نے کہا کہ دادا پوتا پروگرام سے کام نہیں چلے گا اور نہ ہی اس کو عوام قبول کرے گی،حکومت کرپشن کی دلدل میں پھنس گئی ہے حکومت کوکوئی نہیں بچا سکتا ہے۔
پانامہ کیس کی سماعت کے بعد سپریم کورٹ کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے امیر جماعت اسلامی پاکستان سینیٹر سراج الحق نے کہا کہ جماعت اسلامی حکومتی وزیر کا صحافی کوچودہ سال جیل بھیجنے اور ان کو دھمکیاں دینے کی شدید مذمت کرتی ہے اور وزیر کے خلاف فوری کارروائی کا مطالبہ کرتی ہے جو لوگ عوام کا پیسہ چوری کرتے ہیں وارداتیں کرتے ہیں ان کو بچایا جاتا ہے اور صحافیوں کو دھمکیاں دی جا رہی ہیں ہم صحافیوں کے ساتھ ہیں صحافیوں کی آزادی قوم کی آزادی ہے۔صحافیوں کی آزادی کے بغیر کچھ نہیں ہے ۔
پانامہ لیکس کے حوالے سے سراج الحق نے کہا کہ اٹارنی جنرل نے جو دلائل دیئے اس سے لگ رہا ہے کہ حکومت ایک اور این آر او کے چکر میں ہے آج اٹارنی جنرل نے گنڈیریاں چھپانے کی کوشش کی ہے اور دو دن سے وہ لگاتار یہ کام کررہے ہیں اٹارنی جنرل کہہ رہے ہیں کہ سپریم کورٹ پانامہ لیکس کیس سننے کا اختیار نہیں ہے حکومت چاہتی ہے کہ یہ کیس لاہور کاکوئی تحصیلدار سنے حکومت کو بتانا چاہتے ہیں کہ نہ کوئی این آر او کرنے دیں گے اور نہ ہی لاہور کا تحصیلدار یہ مقدمہ سنے گا بلکہ سپریم کورٹ ہی سے قوم کوانصاف ملے گا۔حکومت اور ریاست دو مختلف چیزیں ہیںسرکاری افدارے سمجھتے ہیںکہ حکومت کا تحفط دینااور ریاست کو تحفظ دینا ہے ایک ہے جبکہ جماعت اسلامی سمجھتی ہے کہ یہ غلط ہے ۔
سراج الحق نے کہا کہ عدالت آئین کے آرٹیکل 62,63 کے تحت وزیراعظم کی حیثیت کو چیلنج کیا جا سکتا ہے نواز شریف وزیراعظم ہے اس لیے عدالت کو حق حاصل ہے کہ وہ ہی مقدمہ سنے اور فیصلہ کرے۔ حکومت کی کشتی دلدل میں پھنس گئی ہے اور ڈوبنے والی ہے حکومتی کشتی کو قطری شہزادے اور خط نہیں بچا سکتے۔
سینیٹر سراج الحق کا کہنا تھا کہ مسلح دہشت گردی کی طرح معاشی دہشت گردی بھی خطرناک ہے۔ ٹرانسپرنسی انٹرنیشنل بھی یہی کہہ رہی ہے کہ معاشی دہشت گردی کی وجہ سے دہشت گردی بڑھ رہی ہے ۔معاشی دہشت گردی نے بیس کروڑ عوام کو یرغمال بنایا ہوا ہے آج اٹارنی جنرل نے کہا کہ عدالتوں نے اداروں کی عزت نہیں کی ہے اگر نیب،ایف بی آر کام کرتے تو ان کی عزت ہوتی۔ سرکاری اداروں نے دربار کا تحفظ کیاہے ۔عوام کا تحفظ نہیں کیا ہے جو درباریوں کے لیے کام کرتے ہیں وہ کبھی بھی عوام کا تحفظ نہیں کر سکتے پانامہ لیکس میں جیت عوام کی ہو گی اور ہار حکومت کی مقدر ہوگی۔
فرید پراچہ نے کہا کہ سپریم کورٹ نے جو سوال اٹھایا ہے وہ پوری قوم کو زبان پر ہے۔عدالت نے کہا کہ اگر ادارے کام نہ کریں اور سارا بوجھ غریب آدمیوں پر ڈال دیا جائے گاتو ہم بھی کچھ نہ کریں پاکستان میں روزانہ بارہ ارب کی کرپشن ہوتی ہے ملک سے باہر رقم چلی جاتی ہے تو اس کا ذمہ دار کون ہوتا ہے نیب اپنا کام نہیں کر رہی ہے ۔وزیراعظم میڈیا پر نیب کو دھمکیں دے رہا ہے کہ شرفا کی پگڑیاں اوچھالی جا رہی ہیں۔ وزیراعظم شرفا کی لسٹ جاری کریں تاکہ عوام کو معلوم ہو جانے کہ شرفا کون ہیں۔
فرید احمد پراچہ کا کہنا تھا کہ جماعت اسلامی نے سب سے پہلے کرپشن فری پاکستان کی تحریک شروع کی تھی اور وہ بروقت اوروعوام کے دلوں کی دھڑکن تھی حکومت کرپشن کی دلدل میں پھنس گئی ہے کرپشن کی وجہ سے عوام کی خوشیاں ختم ہو گئی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ دادا پوتا پروگرام سے کام نہیں چلے گا اور نہ ہی اس کو عوام قبول کرے گی پانامہ لیکس میں فیصلہ کن مرحلہ آ گیا ہے اور قوم کی نظریں سپریم کورٹ کی طرف ہیں ججوں کے ریمارکس سے نظر آ رہا ہے کہ وہ ملک سے کرپشن کے خاتمہ کے لیے لائحہ عمل دیں گے آئین کا تحفظ سپریم کورٹ کا فرض ہے۔