نیپال کے دارلحکومت کھٹمنڈو میں موجود روہنگیا پناہ گزینوں کا کہنا ہے کہ اگر اقوام متحدہ ان کی مدد کرے تو وہ گھر واپس جانے کو تیار ہیں۔
برطانوی نشریاتی ادارے کے مطابق گذشتہ چند ماہ میں ہزاروں روہنگیامسلمان پناہ گزین میانمار چھوڑ کر آئے ہیں ان میں سے زیادہ تر بنگلہ دیش پہنچے ہیں اورنیپال میں بھی تقریباً 200 کے قریب روہنگیامسلمان پہنچے ہیں۔روہنگیا مسلمانوں کا کہنا ہے کہ ان کی ساری بستی مل کر تقریباً سات سو ڈالر کرایہ سالانہ دیتے ہیں۔انھیں شکایت ہے کہ ان کا کرایہ سالانہ دس فیصد بڑھتا ہے جبکہ یو این ایچ سی آر نے ان کا وظیفہ کم کر دیا ہے۔نیپال صرف تبّت اور بھوٹان سے آنے والوں کو پناہ گزین تصور کرتا ہے۔ دیگر ممالک سے آنے والے افراد کو غیر قانونی تارکینِ وطن مانا جاتا ہے۔
نیپال کی وزارتِ داخلہ کا کہنا ہے کہ وہ اس بات کی حوصلہ شکنی کرنا چاہتے ہیں کہ جو بھی پناہ مانگے اسے خوراک اور رہائش دی جائے گی۔ ان کا کہنا ہے کہ ان کی وزارت شہری علاقوں میں پناہ گزینوں کے حوالے سے قانون سازی کر رہی ہے۔کھٹمنڈو کے یو این ایچ سی آر دفتر نے آیت اللہ کو نیپال میں پناہ دینے کی درخواست کا جواب نہیں دیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ اگر انھیں مالی مدد دی جائے تو وہ واپس جانے کو تیار ہیں۔