کابل خودکش حملوں میں ہلاک افراد کی تعداد 22 ہوگئی،120 زخمی

151

افغانستان کے دارالحکومت کابل میں گزشتہ روز ہونے والے 2 خودکش حملوں کے نتیجے میں ہلاک ہونے والوں کی تعداد 22ہوگئی جبکہ 120دیگر افراد زخمی ہیں۔

جمعرات کو افغان میڈیا کے مطابق گزشتہ روز ہونے والے 2 خودکش حملوں کے نتیجے میں زخمی ہونے والے مزید کئی افراد دم توڑ گئے ۔وزارت صحت کے ترجمان اسماعیل کواسی نے تصدیق کی ہے کہ ہلاک ہونے والوں کی تعداد 22ہوگئی جبکہ 120دیگر افراد زخمی ہیں جنھیں مختلف ہسپتالوں میں طبی امداد دی جارہی ہے ۔ خودکش حملوں میں پولیس اور انٹیلی جنس ایجنسی کے دفتر کو نشانہ بنایا گیا، جس کی ذمہ داری طالبان نے قبول کی۔

مغربی کابل میں پولیس اسٹیشن پر ہونے والے حملے میں خودکش بمبار نے بارود سے بھر گاڑی تھانے کے گیٹ سے ٹکرادی۔وزارت داخلہ کے نائب ترجمان نجیب دانش کا کہنا تھا کہ دھماکے کے بعد دہشت گردوں اور پولیس کے درمیان فائرنگ کا تبادلہ بھی ہوا۔دوسرے حملے میں پیدل چل کر آنے والے خودکش بمبار نے مشرقی کابل میں انٹیلی جنس ایجنسی کے دفاتر کے باہر خود کو دھماکے سے اڑا لیا۔میڈیا کے نام اپنے پیغام میں طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے دونوں حملوں کی ذمہ داری قبول کرنے کا دعوی کیا۔

خاتون پولیس اہلکار منیزہ کا کہنا تھا کہ ہم کھانے والے کمرے میں تھے کہ اسی دوران زوردار دھماکا ہوا جس کے بعد کچھ دیر کے لیے مجھے کچھ دکھائی نہیں دیا۔حملے کا نشانہ بننے والا یہ پولیس اسٹیشن، ملٹری اسکول کے ساتھ ہی واقع ہے جس کے باعث خدشہ ظاہر کیا جارہا ہے کہ حملہ آور کا اصل ہدف یہ اسکول ہی تھا۔

افغان صدر اشرف غنی نے حملوں کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ دہشت گرد اور ان کے غیر ملکی آقا ایک بار پھر ملک میں دہشت اور خوف کی فضا قائم کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔انہوں نے حملوں کو سینئر طالبان کمانڈر ملا سلام کی حالیہ ہلاکت کا ردعمل قرار دیتے ہوئے دعوی کیا کہ دہشت گرد اپنے جنگجوں کا حوصلہ بڑھانے کے لیے شہری علاقوں کو نشانہ بنا رہے ہیں۔