بھارتی سپریم کورٹ نے بابری مسجد کی شہادت کے مقدمے کی سماعت میں تاخیر پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے دو ٹوک لفظوں میں کہا ہے کہ مختلف بہانے بنا کر مقدمے کی سماعت میں تاخیر کی جارہی ہے۔
بھارتی میڈیا کے مطابق سپریم کورٹ نے بابری مسجد کی شہادت کے مقدمے کی سماعت میں تاخیر پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔عدالت کا کہنا ہے کہ بابری مسجد شہید کرانے میں پیش پیش سابق نائب وزیراعظم ایل کے ایڈوانی اور سینئر رہنماؤ ں کے نام مقدمے سے خارج نہیں کیے جاسکتے۔ مختلف بہانے بنا کر مقدمے کی سماعت میں تاخیر کی جارہی ہے۔
بھارتی سپریم کورٹ نے تکنیکی بنیادوں پر بابری مسجد کو شہید کرنے پر اکسانے والے انتہا پسند رہنما ایل کے ایڈوانی، اوما بھارتی اور مرلی منوہر جوشی کے نام اس مقدمے سے خارج کرنے سے انکار کر دیا۔چھہ دسمبر 1992 کو ایودھیا میں بابری مسجد کو شہید کردیا گیا تھا۔ شیو سینا اور بھارتیا جنتا پارٹی کے غنڈے اس کارستانی میں نمایاں تھے جنہیں ایل کے ایڈوانی، بال ٹھاکرے اور دیگر انتہا پسند ہندو اکسا رہے تھے۔
بابری مسجد کی شہادت کے بعد گجرات سمیت پورے بھارت میں ہندو مسلم فسادات کے نام پر شیو سینا، بی جے پی اور انتہا پسند ہندوں نے مسلمانوں کے خون سے ہولی کھیلی۔بابری مسجد شہادت کے 25 برس بعد بھی انصاف کی منتظر ہے۔