افغانستان کے دارالحکومت کابل میں امریکی سفارتخانے کے قریب واقع سب سے بڑے ملٹری ہسپتال پر مسلح افرادکے حملے میں 30افراد ہلاک اور 60 سے زائد زخمی ہوگئے۔
بدھ کو افغان میڈیا کے مطابق وزارتِ دفاع کی طرف سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ دارالحکومت کابل میں سب سے بڑے ملٹری ہسپتال پر مسلح حملہ آوروں نے دھاوا بول کراندھا دھند فائرنگ کردی ،اس دوران خودکش بمبار نے بھی خود کو دھماکے سے اڑا دیا۔ حملے میں 30 افراد ہلاک اور 60 سے زائد زخمی ہوگئے ۔افغان وزراتِ دفاع کے ترجمان دولت وزیری کا کہنا تھا سردار داد خان ہسپتال کے صدر دروازے پر ایک خود کش حملے کے بعد تین مزید حملہ آور عمارت کے اندر داخل ہوئے۔
عینی شاہدین کا کہنا ہے کہ یہ شدت پسند ڈاکٹروں کے حلیے میں تھے۔شدت پسند تنظیم دولتِ السامیہ نےحملے کی ذمہ داری قبول کی ہے۔افغان حکام کا کہنا ہے کہ حملہ آور ابھی بھی ہسپتال کے اندر موجود ہیں اور لڑائی جاری ہے۔ ہسپتال کے قریب ایک دھماکے کی آواز بھی سنی گئی۔مریضوں کے لیے 400 بستروں پر مشتمل یہ ہسپتال کابل میں امریکی سفارتخانے کے قریب ہے۔حکام کا کہنا ہے کہ تمام مریضوں کو نکال لیا گیا ہے۔
ادھر ہسپتال کے ایک اہلکار نے بتایا کہ انھوں نے ایک حملہ آور کو ڈاکٹر کا کوٹ پہننے دیکھا تھا، اور اس شخص نے کوٹ کے نیچے سے رائفل نکالی اور فائرنگ کر کے دو لوگوں کو گولیاں مار دیں۔ ایک سکیورٹی اہلکار کے حوالے سے بتایا ہے کہ خودکار ہتھیاروں سے لیس 3-5 حملہ آور ہسپتال میں داخل ہوئے اور انھوں نے تیسری اور چوتھی منزل پر مورچہ سنبھال لیا تھا۔
افغان صدر اشرف غنی نے حملے کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہاکہ اس حملے نے انسانی اقدار کی خلاف ورزی کی ہے۔انھوں نے کہا کہ تمام مذاہب میں ہسپتال کو حملوں سے محفوظ مقام قرار دیا گیا ہے اور اس پر حملہ کرنا پورے افغانستان پر حملہ کرنا ہے۔تقریبا ایک ہفتے قبل کابل میں بھی دو خودکش دھماکوں میں 16 افراد ہلاک ہوگئے تھے جبکہ جنوری میں کابل میں افغان پارلیمان کے قریب دہرے دھماکوں میں کم از کم 30 افراد ہلاک اور درجنوں زخمی ہو ئے ۔