وفاقی وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق نے کہا ہے کہ عمران خان کو اپنی زبان پر کنٹرول حاصل نہیں اور جسے چاہتے ہیں گالیاں دے دیتے ہیں، تحریک انصاف کے نوجوان کبھی شاہد خاقان عباسی اور کبھی دوسروں پر حملے کرتے ہیں ۔
جمعہ کو پارلیمنٹ کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے خواجہ سعد رفیق نے کہا کہ گزشتہ روز پیش آنے والے واقعے پر سپیکر قومی اسمبلی نے کمیٹی بنائی ہے ، جماعت اسلامی اور فاٹا کی جانب سے بھی جرگہ آیاہے ، ہم اپنے اراکین کے فیصلے کا احترام کریں گے،اس مسئلے کو افہام وتفہیم کے ساتھ ایک دو روز میں حل کر لیا جائے گا۔
سعد رفیق نے کہا کہ سوچنے کی بات یہ ہے کہ اس طرح کے واقعات آئے روز کیوں پیش آتے ہیں،عمران خان اداروں، صحافیوں، سربراہان، جرنیلوں اور سیاستدانوں کو معاف نہیں کرتے ،کوئی ان کی مرضی کے خلاف بات کرے وہ ان کی نظر میں دنیا کا سب سے برا آمی ہوتا ہے،عمران خان نے اپنے نوجوانوں کو تربیت دوسرں کے گلے پڑنے کی دی ہے، جب تک عمران خان اپنی زبان پر قابو نہیں پائیں گے یہ معاملات ختم نہیں ہوں گے۔
خواجہ سعد رفیق نے کہا کہ عمران خان اب سیات کے میدان میں آچکے ہیں اور ان کی ذمہ داریوں میں اضافہ ہو گیا ہے ، انہیں اس بات کا احساس ہونا چاہیے۔انھوں نے کہا کہ بڑے لیڈر کی بڑی سوچ اور بڑا حوصلہ ہوتا ہے، کبھی آپ لوگوں نے وزیر اعظم محمد نواز شریف، آصف علی زرداری، سراج الحق اور مولانا فضل الرحمان سے اس طرح کی گفتگو نہیں سنی ہو گی جیسی زبان عمران خان استعمال کرتے آرہے ہیں۔
انھوں نے کہا کہ عمران خان نے چین کے صدر کا دورہ روکنے کی کوشش کی، ان کی وجہ سے سی پیک دس ماہ تاخیر سے شروع ہوا، پارلیمنٹ پر حملہ کیا گیا جو احترام کی جگہ ہے، ریاستی میڈیا پر قبضہ کیا گیا ، سپریم کورٹ کی دیواروں پر گندے کپڑے دھو کر ڈالے گئے ،ترکی کے صدر کی جانب سے جوائنٹ سیشن میں خطاب کا بائیکاٹ کیا، کشمیرپر پارلیمان کے مشترکہ اجلاس کا بائیکاٹ کیا گیا جس پر بھارت میں کہا گیا کہ پاکستان میں مسئلہ کشمیر پر دو رائے ہیں، عمران خان نے اتنا کچھ کر نے کے باوجود قوم سے معافی نہیں مانگی۔
انہوں نے کہا کہ پی ایس ایل پر پوری قوم اکٹھی تھی اور عمران خان پی ایس ایل کے فائنل میچ کے پاکستان میں انعقاد کو پاگل پن کہہ رہے تھے۔وزیر ریلوے نے کہا کہ ہم دہشتگردوں کو جگہ دینے کو تیار نہیں جبکہ عمران خان کا بیان دہشتگردوں کو تقویت دینے کے مترادف تھا، اب عمران خان کو سنجیدہ ہو جانا چاہئے اختلافات کے اور بھی طریقے ہو سکتے ہیں جس شخص کو کو اپنے زبان پر قابو نہ ہو اسے کسی دشمن کی ضرورت نہیں ہوتی۔سعد رفیق نے کہا کہ اس مسئلے پر ہمارے پارلیمنٹیرین جو فیصلہ کریں گے وہ ہمیں منظور ہو گا۔