میئر کراچی کی صفائی مہم مکمل طور پر ناکام ہوئی ہے ،حافظ نعیم الرحمن

191

امیر جماعت اسلامی کراچی حافظ نعیم الرحمن نے کہا ہے کہ میئر کراچی ک ی جانب سے شروع کی گئی 100 روزہ صفائی مہم مکمل طور پر ناکام رہی ہے۔

جماعت اسلامی کراچی کے امیر حافظ نعیم الرحمن نے میئر کراچی وسیم اختر کی 100 روزہ صفائی مہم کے اختتام پر جماعت اسلامی سے وابستہ یونین کمیٹیز کے چیئرمین، وائس چیئرمین اور کونسلرز کے ہمراہ ادارہ نور حق میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ میئر کراچی کی 100 روزہ صفائی مہم مکمل طور پر ناکام ہوئی ہے ۔کراچی میں آج بھی جگہ جگہ کچہرے کے ڈھیر جمع ہیں اور گٹر ابل رہے ہیں،گندا پانی سڑکوں پر جمع ہے ، اب ہم ان کے ایک ایک دن کی مانیٹرنگ کریں گے اور اگر شہرمیں صفائی ستھرائی کی صورتحال بہتر نہ ہوئی توبھر پور احتجاج کریں گے اورتحریک چلائیں گے۔

انہوں نے کہا کہ 100 روزہ صفائی مہم کے دوران وسیم اختر اور وزیر اعلیٰ مراد علی شاہ کے درمیان فوٹو سیشن کامقابلہ چلتا رہا اور شہر کی حالت زار میں کوئی تبدیلی نہیں آسکی۔ لسانی سیاست سے عوام کوتقسیم کر کے ،اختیارات اور وسائل نہ ہونے کا رونا روکر اور مظلومیت کا لبادہ اوڑھ کرعوام کو مزید بے وقوف نہیں بنایا جاسکتا۔ مئیر کراچی زبانی نعروں ،دعووں،پروپیگنڈے اور فوٹو سیشن کے بجائے عوام کے مسائل حل کرنے پر توجہ دیں۔ پیپلز پارٹی کی صوبائی حکومت کی ذمہ داری ہے کہ وہ صرف نگرانی ہی نہ کرے بلکہ وسائل بھی فراہم کرے ۔ہمارا مطالبہ ہے کہ کراچی کے لیے 500 ارب روپے کے خصوصی پیکج کا اعلان کیا جائے جس میں وفاقی اور صوبائی حکومت دونوں اپنا حصہ ڈالیں۔

انہوں نے کہا کہ اطلاعات کے مطابق موجودہ ترقیاتی کاموں میں اور ٹھیکوں کے حصول میں شفافیت نہیں ہے اور کام کا معیار بھی اچھا نہیں ہے ۔غیر شفافیت اور غیر معیاری کام عوام کے ساتھ سراسر زیادتی اور عوام کے سرمائے کو لوٹنے کے مترادف ہیں۔ حافظ نعیم الرحمن نے کہا کہ بلدیاتی قیادت کو اختیارات اور وسائل کا رونا رونے کے بجائے اپنی ذمہ داری ادا کرنی چاہیئے ۔ چیئرمین ،ڈپٹی چیئرمین اور دیگر نمائندوں کو کام کرنا چاہیئے ۔اگر کہیں گاڑیاں خراب ہیں تو ان کو ٹھیک کرایا جائے عوام کو بے وقوف نہ بنایا جائے۔

انہوں نے کہا کہ سابق میئر عبد الستار افغانی اور سابق سٹی ناظم نعمت اللہ خان کے دورمیں کیے گئے ترقیاتی اور تعمیراتی کام ہی ہمارا شیڈو پروگرام ہے ۔سابق سٹی ناظم نعمت اللہ خان ایڈوکیٹ سے قبل بھی بلدیاتی اداروں کے اختیارات اور وسائل کی فراہمی کی صورتحال یہی تھی سندھ کی مخلوط حکومت میں ایم کیو ایم ،پیپلز پارٹی کے شانہ بشانہ رہی ہے اور باوجود اس کے کہ نعمت اللہ خان کے دور میں صوبائی حکومت کی طرف سے مسلسل رکاوٹیں ڈالی گئیں ،ان کو کام کر نے سے روکا گیا۔

انہوں نے کہا کہ ایم کیوایم کی قیادت سٹی ناظم نعمت اللہ خان کے خلاف پیش پیش رہی لیکن اس کے باوجود خان صاحب نے اور ان کی پوری ٹیم نے شہر کی تعمیر و ترقی کے لیے مثالی کردار ادا کیا اور ان کے دور میں جو تعمیراتی اور ترقیاتی منصوبے شروع کیے گئے اور جس طرح عوامی خدمت کے کام کیے گئے آج بھی لوگ اس کی مثالیں دیتے ہیں ۔ ان کے شدید مخالفین بھی کراچی کی تعمیر و ترقی میں ان کے کردار کو سراہتے ہیں اور ان کی خدمت و دیانت اور اہلیت کا اعتراف کرتے ہیں نعمت اللہ خان ایڈوکیٹ نے بلدیہ کراچی کے بجٹ کو 4 ارب روپے سے بڑھا کر 40 ارب روپے سے زیادہ تک پہنچادیا تھا۔

حافظ نعیم الرحمن نے کہا کہ آج صورتحال یہ ہے کہ بلدیاتی قیادت ایک طرف تو اختیار ات کا رونا رو رہی ہے اور دوسری طرف ساری تنخواہیں ،گاڑیوں کی سہولیات اور دیگر مراعات حاصل بھی کی جارہی ہیں لیکن کراچی کے عوام کے بلدیاتی مسائل حل نہیں ہو رہے ۔بلدیہ شرقی کے چیئرمین نے سب سے پہلے اپنے لیے ڈبل کیبن گاڑی کی منظوری لی اور دیگر مراعات میں کوئی کمی نہیں کی گئی لیکن عوام کے مسائل کے حل کی بات ہو تو وسائل اور اختیارات کا رونا شروع کردیتے ہیں ۔شہر کی حالتِ زار بلدیاتی قیادت کی نااہلی اور ناقص کارکردگی کا منہ بولتا ثبوت ہے۔

حافظ نعیم الرحمن نے کہا کہ  بلدیہ عظمیٰ کراچی اور مختلف ڈی ایم سیز کے پاس وسائل اور عملہ موجود ہے ۔ایم کیو ایم نے اپنے مختلف ادوارِ حکومت میں واٹر بورڈ اور بلدیاتی اداروں میں بڑے پیمانے پر اپنے کارکنوں کو بھرتی کیا ۔ان کو جلسوں اور پارٹی کے پروگراموں میں تو بلایا جاتا ہے مگر صفائی ستھرائی جو ان کا اصل کام ہے وہ ان سے نہیں کرایا جاتا ۔مسلسل فنڈز اور اختیارات کی کمی کا رونا رویا جارہا ہے جبکہ KMC اور DMC کے فنڈز اور وسائل KMC اور DMC کو ہی تفویض کیے گئے ہیں ۔

انہوں نے کہا کہ کاموں کے تناسب سے اسی طرح موجود ہیں جس طرح اس سے قبل ہوتے تھے ۔سڑکوں اور نالوں کی صفائی اور ستھرائی ،ٹوٹی ہوئی سڑکوں کی مرمت ،پارکس، اسکول اور صحت سے متعلق جو ادارے KMC کے پاس ہیں ان کے لیے وسائل اور اختیارات بھی اس ہی قدر بجٹ میں موجود ہیں۔KMC کا موجودہ بجٹ 22 ارب روپے ہے اور ڈی ایم سیز کا بجٹ سب ملا کر تقریباً 40 ارب روپے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ بتایا جائے کہ پھر کام کیو ں نہیں ہوا ؟ جبکہ جماعت اسلامی کے سابق سٹی ناظم نعمت اللہ خان نے اس سے کم بجٹ میں شہر میں کام کر کے دکھایا جو KMC کے تفویض شدہ کاموں کے لیے زیادہ نہیں تو بہت کم بھی نہیں ہے اور اس پر مزید وسائل ایم کیو ایم کے ہزاروں بھرتی شدہ کارکن ہیں جن سے اگر کام لیا جائے تو بہت بہتری آسکتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ کراچی اور سندھ کے اندر بلدیاتی انتخابات نہ کراکے عوام کے ساتھ شدید ظلم و زیادتی کی گئی اور ان کو ان کے جمہوری اور قانونی حق سے محروم رکھا گیا ۔مگر سوال یہ ہے کہ سندھ کی مخلوط حکومت تو پیپلز پارٹی اور ایم کیو ایم پر مشتمل تھی تو پھر ان دونوں پارٹیوں نے عوام کو ان کے حق سے آخر کیوں محروم رکھا۔؟ موجودہ بلدیاتی انتخابات سپریم کورٹ کے حکم پر کرائے گئے اگر عدالت عظمیٰ بار بار حکم نہ دیتی تو عوام اس حق سے محروم ہی رہتے۔

بلدیاتی انتخابات کے بعد عوام کو امید تھی کہ ان کے مسائل حل ہوں گے ۔شہر کی حالتِ زار بہتر ہوگی حالات بدلیں گے لیکن افسوس کہ مئیر کراچی کی اب تک کی کارکردگی نے کراچی کے عوام کو شدیدمایوس کیا ہیسٹی کونسل میں جماعت اسلامی کے گروپ لیڈر جنید مکاتی نے کہا کہ کونسل کے اجلاس میں کراچی کے حقوق کی جنگ لڑیں گے ۔کراچی کے عوام کو تنہا نہیں چھوڑیں گے۔ بلدیاتی قیادت کے پاس 40ارب روپے موجود ہیں اگر تین ماہ میں ان پیسوں کا صحیح استعمال کیا گیا تو کراچی کے اندر نمایاں تبدیلی نظر آئے گی۔

پریس کانفرنس کے اختتام پر کراچی کی موجودحالتِ زار پر مشتمل ایک ڈاکومینٹری بھی دکھائی گئی۔ اس موقع پر جماعت اسلامی کراچی کے نائب امیر اسحاق خان ، ڈپٹی سکریٹری و پبلک ایڈ کمیٹی کے صدر سیف الدین ایڈوکیٹ، سکریٹری اطلاعات زاہد عسکری اور جماعت اسلامی کے منتخب چیئرمین، وائس چیئرمین اور کونسلرز بھی موجود تھے۔