جمعیت علماء اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمن نے کہا ہے کہ فاٹا سے متعلق تجاویز کو فوری طور پر رد یا قبول نہیں کیا جا سکتا، قبائل کی خانہ شماری کی بنیاد پر مردم شماری کی جائے،جغرافیہ میں تبدیلی کا مینڈیٹ عوامی نمائندوں کو نہیں۔
ہفتہ کو پشاور میں قبائلی جرگے سے خطاب کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ فاتا کے سیاسی مستقبل کا فیصلہ وہاں معمولات کی زندگی بحال ہونے تک نہ کیا جائے۔ فاٹا کے لوگ 125 سال تک ایک خاص نظام کے تحت زندگی گزار رہے ہیں۔ فاٹا سے متعلق تجاویز کو فوری طور پر رد یا قبول نہیں کیا جا سکتا۔ انہوں نے کہا کہ قبائل ہمارے ساتھ ہیں۔ فاٹا کا انضمام وفاقی کابینہ کا فیصلہ تضادات کا مجموعہ ہے۔ قبائل کی خانہ شماری کی بنیاد پر مردم شماری کی جائے۔
مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ کیا کوئی حکمران ملکی جغرافیہ میں رد و بدل کا اختیار رکھتا ہے۔ جغرافیہ میں تبدیلی کا مینڈیٹ عوامی نمائندے کو نہیں۔ اسکاٹ لینڈ کو ریفرنڈم کا حق مل سکتا ہے تو فاٹا کو کیوں نہیں۔ عوام آپ کے ساتھ ہیں تو ریفرنڈم سے کیوں بھاگ رہے ہیں۔ قبائلی عوام کا جرگہ یہی کہتا ہے عوامی رائے کا احترام کیا جائے۔