شامی دارالحکومت دمشق میں دہرے بم دھماکوں میں 49 شیعہ زائرین ہلاک اور120 زخمی ہوگئے ،بیشتر زخمیوں کی حالت تشویشناک ہونے سے ہلاکتوں میں اضافے کا خدشہ ہے۔
غیر ملکی میڈیا کے مطابق شامی دارالحکومت دمشق کے قدیم دمشق نامی محلے میں دہرے بم حملے میں 49 شیعہ زائرین لقمہ اجل بن گئے جبکہ 120 افراد زخمی ہوئے ہیں۔شامی مبصر تنظیم کے حوالے سے بتایا کہ یہ دھماکے دمشق میں ہونے والے ہولناک ترین دھماکوں میں سے ایک ہیں۔
انسانی حقوق کے حوالے سے سرگرم شامی مبصر تنظیم کا مزید کہنا تھا کہ دمشق کے علاقے باب الصغیر میں پہلا دھماکا سڑک کنارے نصب بم کے پھٹنے سے ہوا جس کی زد میں وہاں سے گزرتی ایک بس آگئی، جبکہ دوسرا دھماکا خودکش تھا۔زخمیوں کو فوری طور پر قریبی ہسپتالوں میں منتقل کردیا گیا جہاں بیشتر افراد کی حالت تشویشناک بتائی جاتی ہے جس کے باعث ہلاکتوں میں اضافے کا خدشہ ظاہر کیا گیا ہے۔
خیال رہے کہ باب الصغیر کے علاقے میں متعدد مزار موجود ہیں جس کی وجہ سے یہاں دنیا بھر سے زائرین کی آمد کا سلسلہ جاری رہتا ہے۔دمشق کے المجتہد ہسپتال کے ڈائریکٹر جنرل کے مطابق دونوں دھماکوں کے نتیجے میں 49 افراد ہلاک جبکہ 120 کے قریب زخمی ہوئے۔زخمیوں کی عیادت کے لیے مقامی ہسپتال پہنچنے والے شامی وزیر داخلہ محمد الشعار کا کہنا تھا کہ حملے میں مامی شہریوں، عرب اور عراق سے آئے زائرین کو نشانہ بنایا گیا۔
شام کے سرکاری خبر رساں ادارے صنعا کی رپورٹس کے شام میں واقع تاریخی مزارات القاعدہ اور داعش سے تعلق رکھنے والے شدت پسندوں کے حملوں کا نشانہ رہے ہیں اور باب الصغیر میں ہونے والے دھماکے بھی اسی سلسلے کی کڑی ہیں۔
واضح رہے کہ دمشق کے جنوبی حصے میں سیدہ زینب کا مزار زائرین کے لیے ایک اہم مقام ہے اور گذشتہ چھ سالوں کے دوران اس مزار کو متعدد مرتبہ دھماکوں کا نشانہ بنایا جاچکا ہے۔ گذشتہ ماہ فروری میں بھی شام کے شہر حمص میں ہونے والے خودکش حملے میں انٹیلی جنس چیف سمیت 30 افراد ہلاک ہوئے تھے جبکہ اس سے ایک روز قبل ہی شہر الباب میں باغیوں کے زیر کنٹرول علاقے میں کار میں نصب بم پھٹنے سے 41 افراد ہلاک اور متعدد زخمی ہوئے تھے۔