ہمارا کام جنت و دوزخ کا فیصلہ کرنا نہیں سب کیلئے دنیا کو جنت بنانا ہے،وزیر اعظم نواز شریف

177

وزیر اعظم نواز شریف نےکہا کہ ہمارا کام لوگوں کی جنت و دوزخ کا فیصلہ کرنا نہیں سب کیلئے دنیا کو جنت بنانا ہے جبکہ اسلام  مذہب کی جبری تبدیلی کو جرم قرار دیتا ہے۔

منگل کو کراچی کے نجی ہوٹل میں ہندو برادری کے مذہبی تہوار ہولی کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اعظم نواز شریف نے  ہندو برادری کو  ہولی کی مبارک باد دیتے ہوئے کہا کہ ن دوسال پہلے میں آپ کااورآپ میرے ہوگئے تھے ، میری خوش نصیبی ہے میں آپ کے تہوار میں شامل ہوا، یہ رت کے بدلنے کا اعلان ہے۔

انہوں نے کہا کہ اگرکسی وقت حالات اچھے نہیں ہوتے تو آنے والا کل ضرور سازگار ہوتا ہے،آخر میں فتح ان کی ہوتی ہے جو حق اور سچ کے ساتھ ہوتے ہیں،یہ تہوار ہمیں یاد دلاتا ہے کہ محبت کا رنگ تہوار ہوتا ہے۔ اگر ایک مذہبی آدمی محبت سے خالی ہے تو وہ اس پھول کی مانند ہے جس میں نہ رنگ ہوتا ہے نہ خوشبو۔ جس طرح بہار میں شاخ ہری ہوتی ہے اسی طرح معیشت کی شاخ بھی ہری ہو رہی ہے جسکا دنیا اعتراف کر رہی ہے۔

نواز شریف نے کہا کہ آپ کا تعلق پاکستان کے جس بھی علاقے ،مذہب سے ہے آپ کو آگے بڑھنے کے مواقع ملنے چاہئیں۔ اور کوئی بھی تعصب آپ کی راہ میں حائل نہیں ہونا چاہیے۔ کچھ لوگوں نے مذہبی اختلاف کو پاکستان کی کمزوری بنانا چاہا۔ یہ ایک بے بنیاد مقدمہ تھا۔ اسلام مذہبی اختلافات کی بنیاد پر کسی امتیاز کا قائل نہیں ایک مذہب کے ماننے والے کو دوسرے پر ترجیح نہیں دی جا سکتی۔ اسلام تمام انسانوں کے جان و مال کو یکساں اہمیت دیتا ہے۔ چور کیلئے ایک جیسی سزا ہے۔ مسلم اور غیر مسلم سب کے جان و مال کی ایک جیسی اہمیت ہے۔

انہوں نے کہا کہ زبردستی کسی کے مذہب کو تبدیل کرنا جرم ہے ہمارے مذہب میں۔ آئین کی تشکیل میں دین کے جید علماء شامل تھے اس کے ساتھ پاکستان ایک عوامی ریاست ہے۔ آئین پاکستان کے تمام شہریوں کو یکساں حقوق دیتا ہے۔ مذہب کی بنیاد پر فرق دور رکھنا کسی صورت درست نہیں۔ کسی مذہب کے خلاف برے خیالات رکھنا گری ہوئی سوچ کی دلیل ہے۔ مذہب کی بنیاد پر کسی سے امتیازی روا نہ رکھنا قائد اور علامہ کا ویژن تھا۔ تعمیر پاکستان کے سفر میں فرق روا رکھنے والی سطحی بحث سے باہر نکلنا ہو گا۔ مسلمانوں کے حقوق پامال ہوئے تو پاکستان کا قیام ناگزیر ہو گیا۔ قومی ریاست میں سب کے حقوق برابر ہوتے ہیں۔

 نواز شریف نے کہا کہ حکمرانوں سے پوچھا جائے گا کہ مخلوق خدا کیلئے کیا کیا؟۔ مذہب کے نام پر شہریوں کے حقوق میں فرق کرنے والے مذہب کی درست تشریح نہیں کرتے۔ ہمار اکام لوگوں کی جنت اور دوزخ کا فیصلہ کرنا نہیں، سب کیلئے اس دنیا کو جنت بنانا ہے،وزیر اعظم نے کہا کہ لوگ اپنی اپنی عبادت گاہوں میں جانے کیلئے آزاد ہیں سب اللہ کی مخلوق ہیں۔ کوئی اللہ کہتا ہے کوئی ایشور کہتا ہے۔ کوئی مذہبی یا علاقائی تعصب عوام کی ترقی کی راہ میں حائل نہیں ہونا چاہیے۔ پاکستان کی عوام نے کبھی نفرت کی سیاست کو قبول نہیں کیا۔

 انہوں نے کہا کہ پیغمبروں نے دین کی تعلیم دی کسی پر جبر نہیں کیا۔ میں بہت عاجز بندہ ہوں اپنے آپ کو حکمران نہیں سمجھتا ۔ ہمیں عبادت گاہوں کی حفاظت کرنی ہے۔ پاکستان میں اگر کوئی جھگڑا ہے تو وہ امن اور فساد کی قوتوں کے درمیان ہے۔ پاکستان کی وحدت کیلئے صرف پاکستانی بن کر سوچنا ہو گا سب مذاہب انسانیت کا احترام سکھاتے ہیں۔

وزیر اعظم نے کہا کہ اللہ تعالیٰ کے فضل اور ہماری کوششوں سے کراچی میں امن بحال ہو گیا ہے ۔ 2013ء اور آج کے پاکستان میں واضح فرق ہے پاکستان مذہبی تصادم روکنے کے لئے بنایا گیا تھا۔ اقلیتوں کے تحفظ اور جرائم پیشہ افراد کے سد باب کے لئے سخت قوانین بنائیں گے۔ اقلیتی برادریو ں کا تحفظ ہر صورت یقینی بنایا جائے گا۔ ہم سب کو جان لینا چاہیے کہ حقوق العباد سب سے مقدم ہیں۔ تمام مذاہب محبت اور اخوت کادرس دیتے ہیں۔ دین اسلام بھی ہم سب کو دوسرے مذاہب کا احترام سکھاتا ہے۔ ہمارا مقابلہ خوف ‘ بدامنی اور فساد پھیلانے والوں سے ہے۔

نواز شریف نے کہا کہ وفاق کراچی میں صاف پانی اور گرین لائن منصوبوں میں تعاون کر رہا ہے۔ کراچی میں وفاقی حکومت گرین لائن منصوبہ بنا رہی ہے۔ حیدر آباد میں چھ رویہ موٹر وے بن رہی ہے۔ اللہ نظر بد سے بچائے کراچی کی گلیوں میں امن ہے۔ موٹر ویز اور شاہرات کی تعمیر سے فاصلے کم ہوں گے۔ عوام مزید قریب آئیں گے۔ چاہتا ہوں کہ سندھ کا چپہ چپہ ترقیاتی منصوبوں سے مستفید ہو۔ وزیر اعظم نواز شریف نے ہندو برادری کیلئے 50 کروڑ روپے کی گرانٹ کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ یہ صرف آغاز ہے بہت آگے جائیں گے۔