سول و آرمڈ فورسز اور قوم کی قربانیوں کے باعث دہشت گردی میں کمی ہوئی،چوہدری نثار

202

وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان نے کہا ہے کہ مسلح افواج، پولیس، سول آرمڈ فورسز اور قوم کی جرأت مند جدوجہد اور قربانیوں کے نتیجہ میں پاکستان میں دہشت گردی میں تیزی سے کمی ہوئی، ملکی تاریخ میں پہلی مرتبہ حکومت نے دہشت گردی کی لعنت کے خلاف ایک نیشنل ایکشن پلان پیش کیا۔

بدھ کو پاکستان اور برطانیہ کے 2 روزہ بین الاقوامی سیمینار جس کا موضوع ’’استحکام اور امن کاوشوں کے حوالہ سے تجربات کا تبادلہ‘‘ تھا، کی صدارت کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ بین الاقوامی برادری اسلام کو ہدف بنانے کے رجحان کی حوصلہ شکنی کرے اور اسلام فوبیا سے باہر آئے، دنیا میں ایک ارب 20 کروڑ مسلمان دہشت گردی کی لعنت سے سب سے زیادہ متاثر ہوئے۔ انہوں نے کہا کہ بین الاقوامی برادری دیرینہ علاقائی مسائل سے لاتعلق نہیں رہ سکتی۔

وزیر داخلہ نے کہا کہ ہمیں گذشتہ کئی عشروں سے علاقائی سلامتی کے مسائل کا سامنا ہے، افغانستان پر سوویت کی یلغار یا امریکی کارروائی کے بعد کی صورتحال میں پاکستان کو عالمی برادری نے تنہا چھوڑ دیا، پاکستان نے فرنٹ لائن سٹیٹ کا کردار ادا کیا جبکہ عالمی برادری نے زبانی جمع خرچ سے کام لیا۔ انہوں نے کہا کہ کوئی بھی جنگ جیتنے کیلئے مکمل اتحاد کی ضرورت ہوتی ہے، سول اور عسکری قیادت کے درمیان بہتر رابطے اور معاشرہ کے تمام طبقات کی حمایت کی بدولت گذشتہ ساڑھے تین سالوں کے دوران پاکستان نے کامیابیاں حاصل کیں۔

انہوں نے کہا کہ عدم اعتماد اور الزام تراشیاں علاقائی امن کے نصب العین کیلئے غیر مفید ہیں، بعض ممالک نے ہر چیز حتیٰ کہ اپنی کمزوریوں پر بھی پاکستان پر الزام تراشی کی۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کی تاریخ میں پہلی مرتبہ حکومت نے دہشت گردی کی لعنت کے خلاف ایک قومی ایکشن پلان پیش کیا، پاکستان نے آپریشن ضرب عضب میں بھاری کامیابی حاصل کی۔ عالمی اعشاریوں کے مطابق پاکستان میں دہشت گردی کے گراف میں تیزی سے کمی آئی، ہمیں اپنی کوششوں کیلئے عالمی برادری کی حمایت کی ضرورت ہے۔

انہوں نے کہا کہ آپریشن ضرب عضب شروع کرنے سے قبل حکومت نے مذاکرات کے تمام آپشنز استعمال کئے، مذاکراتی عمل کے نتائج نے پورے تناظر اور رائے عامہ کو تبدیل کیا۔ انہوں نے کہا کہ عالمی برادری جدوجہد آزادی اور دہشت گردی کے درمیان فرق واضح کرے۔ انہوں نے کہا کہ دین اسلام کو ہدف بنانا اور اسے دہشت گردی سے جوڑنا انتہائی نامناسب اور افسوسناک ہے۔