ترکی اور جرمنی کے وزرائے خارجہ کا ٹیلی فون پر رابطہ

150

انقرہ (انٹرنیشنل ڈیسک) ترکی اور جرمنی کے درمیان حالیہ کشیدگی کے تناظر میں دونوں ممالک کے وزرائے خارجہ نے ٹیلی فون پر رابطہ کیا ہے۔ ترک خبر رساں ادارے اناطولیہ کے مطابق ایک حکومتی عہدیدار نے نام نہ بتانے کی شرط پر بتایا ہے کہ مولود چاوش اولو اور زیگمار گابرئیل کے درمیان رابطہ ہفتے کے روز ہوا۔ اس دوران دونوں وزرائے خارجہ نے کشیدگی کو کم کرنے پر اتفاق کیا۔ دوسری جانب جرمن وزیرخارجہ زیگمار گبریئل نے ہفتے کے روز ایک اخباری انٹرویو میں کہا ہے کہ ترکی کے ساتھ جرمنی کے تعلقات کتنے بھی کشیدہ کیوں نہ ہو جائیں، جرمن حکومت ملک میں بسنے والے ترک باشندوں کا ساتھ دے گی۔ جرمن اخبار بلڈ میں شائع ہونے والے اس انٹرویو میں کہا کہ جرمن حکومت کو ترک باشندوں سے کوئی عداوت نہیں ہے، تاہم جرمن شہریوں کو سزائے قید دینے پر خاموش نہیں بیٹھیں گے۔ واضح رہے کہ ترکی میں انسانی حقوق کے 6 کارکنان بہ شمول ایک جرمن شہری کو سزائے قید دینے پر جرمنی اور ترکی کے تعلقات شدید کشیدہ ہو گئے ہیں۔ انٹرویو میں جرمن وزیر خارجہ نے مزید کہا کہ ہم ہمیشہ سے ترکی کے ساتھ اچھے تعلقات کے خواہاں ہیں کیوں کہ ہمیں علم ہے کہ ان دونوں ممالک کے مابین بہتر تعلقات آپ (مقامی ترکوں) کے لیے ضروری ہیں۔ گابرئیل نے مزید کہا کہ جرمن حکومت بغیر کسی وجہ کے اپنے شہریوں کی گرفتاری کے خلاف ہے، ہمیں اپنے شہریوں کو لازمی تحفظ دینا ہے۔ اس موقع پر انہوں نے جرمنی میں مقیم ترک نژاد شہریوں کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ ہم آپ کو یقین دلانا چاہتے ہیں کہ جرمنی اور ترکی کے سیاسی تعلقات چاہے جتنے بھی پیچیدہ ہو جائیں ایک بات واضح ہے کہ جرمنی کے ترک نژاد لوگوں کا تعلق ہم سے ہے۔ اس سے قطع نظر کے آپ کے پاس جرمن پاسپورٹ ہے کہ نہیں۔ زیگمار گابرئیل کا یہ بیان ایک ایسے وقت پر سامنے آیا کہ جب برلن حکومت کی جانب سے ترکی کے حوالے سے نئی پالیسی کا اعلان کیے ہوئے 48 گھنٹے بھی نہیں گزرے ہیں۔ ’بلڈ‘ کی ہفتے کی اشاعت میں شائع ہونے والے اس خط میں گابرئیل نے ترک اور جرمن شہریوں کے مابین دوستی کو ایک ’انمول خزانے‘ سے تعبیر کیا ہے۔