الیکٹرانک گیٹس ہٹا کر حساس کیمرے لگانے کا اسرائیلی فیصلہ

205

اسرائیلی فوج نے فلسطینیوں کے مسلسل احتجاج کے بعد قبلہ اول کے باہر نصب کیے گئے لیکٹرانک گیٹس ہٹانے کا فیصلہ کرتے ہوئے ان کے بدلے مسجد اقصیٰ میں جدید کیمرے نصب کرنے کا نیا ڈھونگ رچایا ہے، تاہم فلسطینی شہریوں نے صہیونی ریاست کا یہڈراما مسترد کر دیا ہے۔

فلسطینی ذرائع کے مطابق اسرائیلی فوج نے منگل کے روز مسجد اقصیٰ کے قریب باب الاسباط کے باہرنصب کردہ الیکٹرانک گیٹس ہٹانے کے ساتھ ساتھ وہاں پر موجودہ پرانے درخت بھی اکھاڑ پھینکے ہیں اور باب الاسباط کے باہر تاریخی فرش بھی توڑ پھوڑ دیے۔ ان درختوں کی جگہ پر اسمارٹ کیمرے نصب کرنے کے لیے کھمبے لگائے جا رہے ہیں۔ اسرائیلی فوج نے مسجد اقصیٰ کے تمام داخلی دروازوںکے باہر تھرمل کیمرے نصب کرنے کا سلسلہ شروع کر رکھا ہے۔ اس کے علاوہ باب الاسباط، الغزالی اور دیگر مقامات پر بھی قدیم پتھر توڑ کر وہاں پر کیمروں کی غرض سے کھمبے لگانے کا عمل جاری ہے۔ الیکٹرانک گیٹس کے بجائے جدید ترین کیمرے پوشیدہ اشیا کا پتا چلانے کی صلاحیت رکھتے ہیں، جو گیٹس سے زیادہ خطرناک ہے۔

ادھر فلسطینی شہریوں نے اسرائیلی انتظامیہ کے اس نئے ڈھونگ کو بھی مسترد کردیا ہے۔ فلسطینیوں نے واضح کیا ہے کہ الیکٹرانک گیٹس اور اسکینرز کی جگہ اسمارٹ تھرمل کیمرے لگانا بھی ان کے لیے کسی صورت میں قابل قبول نہیں۔ یہ محض ایک حربہ ہے، جس کا مقصد فلسطینی قوم کی توہین کرنا ہے۔

دوسری جانب انسانی حقوق کی تنظیم ہلال احمر فلسطین کے مطابق باب الاسباط کے مقام پر اسرائیلی فوج اور فلسطینی مظاہرین میں جھڑپیں جاری ہیں۔ ان جھڑپوں میں 16 فلسطینی زخمی ہوئے ہیں، جن میں سے 6 کو اسپتالوں میں منتقل کیا گیا ہے۔ اسرائیلی فوج نے قدیم بیت المقدس کے مضافاتی مقامات، تمام شاہراؤں، باب الاسباط کے شمالی حصے، وادی الجوز، راس العامود اور دیگر مقامات پر فلسطینیوں کا داخلہ بند کردیا ہے۔