وزیر اعلیٰ بہار مستعفی ہوکر اگلے ہی روز پھر عہدے پر فائز

206

پٹنہ (انٹرنیشنل ڈیسک) بھارتی سیاسی جماعت جنتا دل (یو) کے رہنما نتیش کمار کو بہار کے وزیر اعلیٰ کے عہدے سے استعفیٰ دیے ابھی ایک روز بھی نہیں گزرا تھا کہ انہوں نے گزشتہ روز پھر وزیر اعلیٰ کے عہدے کا حلف لے لیا۔ اس بار انہوں نے بی جے پی کی حمایت سے حکومت بنائی ہے۔ بی جے پی رہنما سشیل مودی نے بھی ان کے ساتھ نائب وزیر اعلیٰ کے عہدے کا حلف لیا۔ نتیش پہلے بھی بی جے پی کے ساتھ مل کر مخلوط حکومت چلا چکے ہیں۔ تب بھی سشیل مودی ہی ان کے نائب تھے۔ نتیش کمار چھٹی مرتبہ بہار کے وزیر اعلی کے عہدے پر فائز ہوئے ہیں۔ جمعہ کے روز اسمبلی کا خصوصی اجلاس طلب کیا گیا ہے جس میں وہ اپنی اکثریت ثابت کریں گے۔ انہوں نے راشٹریہ جنتا دل کے رہنما لالو یادو اور ان کے بیٹے اور نائب وزیر اعلیٰ تیجسوی یادو کے ساتھ مالی بدعنوانی کے معاملے پر شدید اختلافات کی وجہ سے بدھ کی شام کو اپنے عہدے سے استعفیٰ دے دیا تھا۔ تھوڑی دیر کے بعد انہوں نے حکومت سازی کے لیے بی جے پی سے ہاتھ ملا لیا۔ وہ ایک بار پھر این ڈی اے میں شامل ہوگئے۔ انہیں جنتا دل یو اور این ڈی اے کا لیڈر منتخب کیا گیا اور انہوں نے رات ہی میں سشیل مودی کے ساتھ گورنر ہاؤس جا کر حکومت سازی کا دعویٰ پیش کر دیا۔ 243 رکنی اسمبلی میں حکومت سازی کے لیے 122 ارکان کی حمایت ضروری ہے۔ جنتا دل یو اور بی جے پی کو ملاکر ان کے پاس 132 ارکان ہیں۔ لالو یادو نے نتیش کمار کے خلاف شدید رد عمل ظاہر کرتے ہوئے انہیں سیاسی موقع پرست قرار دیا اور کہا کہ انہوں نے بہار کے عوام کو دھوکا دیا ہے۔ کانگریس نے بھی سخت رد عمل ظاہر کیا۔ نائب صدر راہل گاندھی نے کہا کہ انہیں پتا چل گیا تھا کہ نتیش کمار تین چار ماہ سے اس کا منصوبہ بنا رہے تھے۔ انہوں نے الزام لگایا کہ نتیش نے اپنے ذاتی مفاد کے لیے سیکولر قوتوں کو دھوکا دیا ہے۔ سیاسی تجزیہ کاروں کے مطابق نتیش کا یہ قدم وزیر اعظم نریندر مودی کی فتح ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ جو کچھ ہوا وہ بظاہر طے شدہ تھا۔ سیاسی تجزیہ کار آلوک موہن نے وائس آف امریکا سے بات کرتے ہوئے اسے سیکولر طاقتوں کی زبردست شکست قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ نتیش کمار اگرچہ پھر وزیر اعلی بننے میں کامیاب ہوگئے ہیں لیکن حقیقت یہ ہے کہ وہ اپنی سیاسی اننگ ہار چکے ہیں۔ انہوں نے نہ صرف عظیم اتحاد کو دھوکا دیا ہے بلکہ بھارت کی سیکولر جماعتوں کو بھی دھوکا دیا ہے۔ وقت آگیا ہے کہ ملک بھر کی تمام سیکولر قوتیں ایک پیج پر آئیں اور فرقہ پرست قوتوں کے خلاف ایک ملک گیر اتحاد قائم کریں۔ 20 ماہ قبل اسمبلی انتخابات میں پہلے راشٹریہ جنتا دل، جنتا دل یو اور کانگریس نے بی جے پی کے خلاف ایک عظیم اتحاد قائم کیا تھا جس نے الیکشن میں بی جے پی کو شرمناک شکست سے دوچار کیا تھا۔ نتیش کمار کا نام اپوزیشن کی طرف سے وزیر اعظم کے عہدے کے لیے بھی سامنے آتا رہا ہے۔ سیاسی حلقوں میں سمجھا جا رہا تھا کہ وہ 2019ء کے پارلیمانی انتخابات میں وزیر اعظم نریندر مودی کے سامنے ایک چیلنج بن کر ابھریں گے۔ دریں اثنا نتیش کمار کے حلف لینے کے فوراً بعد ’انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ‘ نے لالو یادو اور ان کے اہل خانہ کے خلاف یو پی اے حکومت کے دوران ریلوے کے ایک ہوٹل کی الاٹمنٹ کے سلسلے میں مالی بے ضابطگی کا مقدمہ درج کرا دیا، جبکہ سی بی آئی پہلے ہی ان کے خلاف کارروائی کر رہی ہے۔