شام‘ کرد ملیشیا اور امریکی اتحاد کے حملے‘ 36شہید

161

دمشق (انٹرنیشنل ڈیسک) شام کے مشرقی شہر رقہ کو شدت پسند تنظیم داعش سے آزاد کرانے کی امریکی مہم جاری ہے، تاہم اس کے نتیجے میں شہریوں کی ہلاکتوں میں بھی مسلسل اضافہ ہو رہا ہے۔ شامی حزب اختلاف کے ذرائع کا کہنا ہے کہ مشرقی شہر رقہ میں ایک طرف امریکا نواز کردوں کے زیر قیادت ملیشیا شامی جمہوری فوج رہایشی علاقوں پر گولہ باری کر رہی ہے، تو امریکی اتحادی افواج کے شدید فضائی حملے بھی جاری ہیں۔ ذرائع کے مطابق ان حملوں کے نتیجے میں بدھ کے روز بھی مزید 36 شہری شہید اور 50 سے زائد زخمی ہوگئے ہیں۔ دوسری جانب شامی جمہوری فوج نے شام میں داعش کے نام نہاد دارالخلافہ رقہ کے آدھے حصے کا کنڑول حاصل کر لیا ہے۔ شامی مبصر برائے انسانی حقوق کے مطابق یہ کامیابی صرف2 مہینوں کی لڑائی کے بعد حاصل کی گئی ہے۔ شامی مبصر کے سربراہ رامی عبدالرحمن نے بتایا ہے کہ داعش کی جانب سے شدید مزاحمت کے باوجود شامی جمہوری فوج اس وقت رقہ شہر کے 50 فیصد علاقے پر قابض ہے۔ شامی جمہوری فوج رقہ میں 6 جون کو داخل ہوئی، جب کہ اس سے پہلے انتہا پسند تنظیموں نے شہر کے اردگرد بے گناہ شہریوں کے خون سے خوب ہولی کھیلی تھی۔ شامی جمہوری فوج کے زمینی حملے کو شام اور عراق میں داعش کے خلاف برسرپیکار امریکی اتحادی طیاروں کا مکمل فضائی مدد بھی حاصل ہے۔ نیز امریکی اسپیشل فوج کے مشیر اور ان کے ساتھ آنے والا اسلحہ بھی داعش کے خلاف کارروائی میں بھرپور استعمال ہو رہا ہے۔