مقبوضہ بیت المقدس (رپورٹ: منیب حسین) قابض اسرائیلی فوج نے دفاعِ مسجد اقصیٰ میں فلسطینیوں کی فتح کے بعد اپنی شکست کا غصہ نمازیوں پر نکالا ہے۔ فلسطینی ذرائع ابلاغ کے مطابق جمعرات کے روز اسرائیل کی تمام پابندیاں ہٹائے جانے کے بعد جب ایک لاکھ کے قریب فلسطینی نمازِ عصر ادا کرنے کے لیے قبلہ اول میں داخل ہوئے، تو اسرائیلی فوج نے ان پر بہیمانہ تشدد کیا، جس کے نتیجے میں 100 سے زائد نمازی زخمی ہوگئے۔ تفصیلات کے مطابق اسرائیلی فوج نے اپنی حکومت کے فیصلے کی خود مخالفت کرتے ہوئے پہلے حرم قدسی کے بابِ حطہ کو نمازیوں کے لیے بند کردیا، جس پر نمازی مشتعل ہوگئے۔ اس کے بعد فلسطینی نوجوانوں نے مصلیٰ قبلی کے مرکزی دروازے پر فلسطینی پرچم لہرائے، جس پر قابض فوج اپنی شکست کا صدمہ مزید برداشت نہیں کرسکی۔ قابض فوج مصلیٰ قبلی کی بے حرمتی کرتے ہوئے اس پر چڑھ گئی اور فلسطینی پرچموں کو اتار دیا۔ اسرائیلی فوج کے اس جارحانہ اقدام کے بعد صورت حال مزید کشیدہ ہوگئی۔ اسرائیلی فوج نے نمازیوں کو منتشر کرنے کے لیے مسجد اقصیٰ کے احاطے میں اندھادھند آنسوگیس، صوتی بم اور لاٹھیاںبرسانا شروع کردیں۔ ہلال احمر فلسطین کے مطابق اس تشدد کے نتیجے میں 100 فلسطینی زخمی ہوئے، جنہیں طبی امداد فراہم کردی گئی ہے۔ جب کہ قابض فوج نے کئی فلسطینی شہریوں کو حراست میں بھی لے لیا۔ واضح رہے کہ اسرائیل کی جانب سے جمعرات کے روز مسجد اقصیٰ اور شہر قدیم کے دروازوں پر لگائی گئی رکاوٹیں ہٹانے کے بعد مقبوضہ بیت المقدس میں مسلمانوں کی دینی قیادت نے مسجد اقصیٰ میں داخلے اور نماز ادا کرنے کی اجازت دی تھی۔ مقبوضہ بیت المقدس میں ایک پریس کانفرنس کے دوران دینی رہنماؤں نے کہا تھا کہ ٹیکنیکل کمیٹی کی رپورٹ سے تصدیق ہوئی ہے کہ مسجد اقصیٰ کے دروازوں اور راستوں سے قابض انتظامیہ کی رکاوٹیں ہٹا دی گئی ہیں، جس کے بعد حرم میں نماز ادا کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ مقبوضہ بیت المقدس کی دینی قیادت نے شہر کے مسلمانوں پر زور دیا تھا کہ جو شخص بھی پہنچ سکتا ہو، وہ عصر کی نماز ضرور مسجد اقصیٰ میں ادا کرے۔ ساتھ ہی ان کا کہنا تھا کہ قابض انتظامیہ نے حرم قدسی کا ایک دروازہ بھی بند کیا، تو ہم متحدہ ہو کر قابض فوج کے سامنے ڈٹ جائیں گے۔ دینی قیادت نے یہ بھی کہا تھا کہ مسجد اقصیٰ پر ہر مسلمان کا حق ہے، اس لیے اس میں داخلے کے حوالے سے عمر کی کسی قید کو تسلیم نہیں کیا جائے گا۔ بیت المقدس کی دینی قیادت نے آج نماز جمعہ کے وقت شہر کی تمام مساجد کو بند رکھنے اور تمام مسلمانوں کو مسجد اقصیٰ میں نماز ادا کرنے کا حکم دیا ہے۔ تاہم اسرائیلی حکومت نے آج جمعہ کے روز بیت المقدس اور مغربی کنارے میں صورت حال کشیدہ ہونے کا امکان ظاہر کیا ہے اور متوقع مظاہروں پر قابو پانے کے لیے مزید 5 بٹالین فوج تعینات کردی ہے۔ واضح رہے کہ اسرائیلی پولیس نے مقبوضہ بیت المقدس میں حرم قدسی کے باہر کھڑی کی گئی تمام متنازع رکاوٹیں ختم کرتے ہوئے فولادی فریم اور اسمارٹ کیمرے نصب کرنے کے لیے بنائے گئے پل ہٹا دیے ہیں۔ خیال رہے کہ قابض اسرائیلی حکام نے 10 روز قبل مسجد اقصیٰ اور شہر قدیم کے دروازوں اور داخلی راستوں پر میٹل ڈیٹیکٹر اور الیکٹرانک گیٹس لگا دیے تھے، جس کے خلاف فلسطینی شہری مسلسل احتجاج کر رہے تھے۔ منگل کے روز اسرائیلی حکام نے الیکٹرانک گیٹس اور کیمرے ہٹا کر جدید ترین حساس کیمروں کی تنصیب کا کام شروع کیا تھا، تاہم فلسطینی شہریوں نے اسے بھی مسترد کردیا۔ بالآخر فلسطینیوں کی استقامت دیکھتے ہوئے اسرائیل کو ہر قسم کی رکاوٹیں ہٹانے کا اعلان کرنا پڑا۔ یاد رہے کہ یہ غیر معمولی متنازع اقدامات اسرائیل نے 14 جولائی کو مسجد اقصیٰ کے باہر فلسطینی نوجوانوں کے ہاتھوں 2 صہیونی پولیس اہل کاروں کی ہلاکت کے بعد کیے تھے، جس پر فلسطین سمیت عرب اور اسلامی دنیا سے شدید ردعمل سامنے آیا تھا۔ ان اقدامات کے خلاف احتجاج کرنے والے فلسطینیوں اور اسرائیلی فورسز کے درمیان خونریز جھڑپیں بھی ہوئیں۔ فرانسیسی خبر رساں ایجنسی اے ایف پی سے بات کرتے ہوئے اسرائیلی پولیس کی ترجمان لوبا سمری نے جمعرات کے روز بتایا کہ حرم قدسی کے باہر سیکورٹی اقدامات کو 14 جولائی سے پہلے کی صورت حال پر بحال کر دیا گیا ہے، جو 2 اسرائیلی پولیس اہل کاروں کے قتل سے پہلے تھی۔