کراکس (انٹرنیشنل ڈیسک) جنوبی امریکی ملک وینزویلا کا سیاسی بحران سنگین ہوتا جا رہا ہے۔ حکومت مخالف سیاسی جماعتوں کے مظاہروں کے باوجود صدر نکولس مادورو نے انتخابی عمل سے اپنی من چاہی اسمبلی قائم کر دی ہے۔ مبصرین 30 جولائی کے انتخابی عمل کو خونیں قرار دے رہے ہیں کیوں کہ اس الیکشن کی مخالفت کرنے والے احتجاجیوں کو حکومتی جبر کا سامنا کرنا پڑا اور سیکورٹی فورسز نے مشتعل مظاہرین پر گولیاں چلائیں۔ ذرائع ابلاغ پر مختلف پرتشدد واقعات میں 10 افراد کی ہلاکت کی اطلاع دی گئی ہے۔ صدر نکولس مادورو نے نئی ملکی اسمبلی کے چناؤ میں کامیابی حاصل کرنے کا دعویٰ کیا ہے۔ اپوزیشن نے اس انتخابی عمل کو عوام کے ساتھ دھوکا کرنے سے تعبیر کیا ہے۔ اس نئی دستور ساز اسمبلی کے الیکشن پر عالمی برادری کی جانب سے شدید تنقید سامنے آئی ہے۔ نئی منتخب ہونے والی اسمبلی ملکی دستور کو ازسرنو مرتب کرے گی۔ 30 جولائی کے انتخابات پر اپوزیشن سیاسی جماعتوں نے بدعنوانی اور بوگس ووٹنگ کے الزامات عائد کیے ہیں۔ واضح رہے کہ سابقہ اسمبلی کی مدت پوری ہونے سے قبل ہی صدر مادورو نے نئی اسمبلی کے الیکشن کرائے ہیں۔ سابقہ اسمبلی میں اپوزیشن چھائی ہوئی تھی۔ حالیہ انتخابات میں صدر مادورو کی مخالف سیاسی جماعتوں نے الیکشن کا بائیکاٹ کر رکھا تھا۔ اس کے باوجود وینزویلا کے الیکشن کمیشن کے سربراہ نے ووٹ ڈالنے کی شرح کو انتہائی شاندار قرار دیا ہے۔ مجموعی طور پر ڈالے گئے ووٹوں کا تناسب 41.3 فیصد بتایا گیا ہے۔ صدر نکولس مادورو نے دارالحکومت کراکس میں اپنے حامیوں سے خطاب کرتے ہوئے اس الیکشن میں کامیابی کو سابق صدر ہوگو چاویز کے انقلاب کو مضبوط کرنا قرار دیا۔ نئی منتخب ہونے والی اسمبلی کو یہ بھی اختیار حاصل ہو گا کہ وہ پہلے اپوزیشن کی اکثریت والی اسمبلی کو تحلیل کرنے کی قرارداد منظور کرے۔ اس کا یقینی امکان ہے کہ مادورو کی حامی نئی اسمبلی سابقہ پارلیمان کو تحلیل کر دے گی۔ نئی اسمبلی میں صدر مادورو کے کئی قریبی ساتھی اسمبلی کے رکن بن گئے ہیں۔ ان میں ان کی بیوی اور انتہائی قریبی رفیق ڈیوسڈاڈو کابیلو بھی شامل ہیں۔ اس انتخابی عمل کے نتائج تسلیم نہ کرنے کے اعلانات کئی ممالک کی جانب سے سامنے آ چکے ہیں۔ امریکی وزارت خارجہ نے اتوار کے انتخابات کو وینزویلا کی عوام کی منشا اور آواز دبانے کے مترادف قرار دیا ہے۔ اسی طرح یورپی یونین، کینیڈا، اور لاطینی امریکی ممالک ارجنٹائن، برازیل، کولمبیا اور میکسیکو نے بھی انتخابی عمل کی مذمت کرتے ہوئے اسے مسترد کر دیا ہے۔
وینزویلا ؍ سیاسی بحران