دوحہ (انٹرنیشنل ڈیسک) قطر کے وزیر دفاع خالد بن محمد العطیہ کا کہنا ہے کہ خلیج تعاون کونسل کا مستقبل داؤ پر لگ چکا ہے اور اس کی وجہ سعودی عرب کی دوحہ کے حوالے سے جاری پالیسی ہے۔ خالد العطیہ نے ایک ٹی وی مذاکرے میں گفتگو کرتے ہوئے دوحہ کا بائیکاٹ کرنے والے تینوں خلیجی ممالک پر الزام عائد کیا کہ وہ قطر کے معاملات میں مداخلت کر کے اس کی حکومت کا تختہ الٹنا چاہتے ہیں۔ خالد العطیہ نے باور کرایا کہ وقت اور انتظار اس بحران کو جاری رکھنے میں حصے دار ہیں اور یہ دونوں عوامل تعلقات کو اور زیادہ بگاڑ دیں گے۔ قطری وزیر دفاع کا کہنا تھا کہ جمود کی اس حالت میں باقی رہنے سے خلیج تعاون کونسل کے وجود کو خطرہ ہے۔ انہوں نے اس جانب بھی اشارہ کیا کہ کویت کے امیر نے بحران کو دور تک جانے سے روک دیا۔ العطیہ کا مزید کہنا تھا کہ بائیکاٹ کرنے والے تینوں خلیجی ممالک قطر کے حوالے سے پہلے سے سوچے سمجھے ارادے رکھتے ہیں۔ انہوں نے الزام عائد کیا کہ تینوں ممالک 2013ء اور 2014ء کے معاہدوں کے بنیادی اصولوں کی پاسداری نہیں کر رہے۔ دوسری جانب متحدہ عرب امارات نے کہا ہے کہ تینوں خلیجی ممالک نے قطر کے خلاف جو اقدامات اٹھائے ہیں، وہ عالمی تجارتی تنظیم کے طے کردہ ضوابط کے منافی نہیں ہیں۔ یاد رہے کہ رواں ہفتے قطری حکومت نے سعودی عرب، بحرین اور متحدہ عرب امارات کے خلاف عالمی ادارے میں ایک شکایت جمع کرائی ہے، جس میں زمینی ناکابندی سے ہونے والے شدید تجارتی نقصان کی تفصیلات درج ہیں۔ پیر کے روز عالمی تجارتی ادارے میں جمع کرائی گئی در خواست میں تینوں ممالک کے ساتھ رابطہ کاری اور مشاورت کی استدعا بھی کی گئی ہے۔ ادھر سعودی عرب اور بحرین نے قطر سے اپنی پالیسیوں کو بہتر بنانے اور دوحہ سے اپنے سفارتی تعلقات منقطع کرنے والے ممالک کی جانب سے پیش کردہ مطالبات کو پورا کرنے پر زور دیا ہے۔ دونوں ممالک کی جانب سے نیا بیان بحرین کے شاہ حماد بن عیسیٰ الخلیفہ اور سعودی ولی عہد محمد بن سلمان السعود کی جدہ میں ملاقات کے بعد سامنے آیا ہے۔ بحرین کی سرکاری خبر رساں ایجنسی بی این اے کے مطابق مذاکرات میں حماد الخلیفہ نے کہا ہے کہ ان کا ملک سلامتی و استحکام کے قیام سمیت تمام تر خطرات اور بیرونی مداخلت کے خلاف جدوجہد میں ہمیشہ سعودی عرب کے ساتھ ہے۔ دوسری جانب امریکی وزیر خارجہ ریکس ٹلرسن نے اپنے 2 اعلیٰ ایلچیوں کو خلیج میں جاری سفارتی بحران کے خاتمے کے لیے مذاکرات کی ذمے داری سونپی ہے۔ ان میں ریٹائرڈ جنرل اور مشرقِ وسطیٰ کے لیے امریکا کے سابق خصوصی ایلچی اینتھنی زینی بھی شامل ہیں۔ ریکس ٹلرسن نے صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ قطر امریکا کے ساتھ دہشت گردی کے استیصال کے لیے کیے گئے وعدوں کو ابھی تک پورا کررہا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ انہوں نے امریکا کے ایک اعلیٰ سفارت کار ٹم لینڈ ر کنگ کو بحران کے حل کے لیے بات چیت کی غرض سے خطے کے دور ے پر روانہ کردیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ میں نے ریٹائرڈ جنرل اینتھنی زینی کو بھی ان کے ساتھ جانے کے لیے کہا ہے، تاکہ ہم برسر زمین مستقل دباؤ کو برقرار رکھ سکیں اور میرے خیال میں یہ اقدام کیا جانا چاہیے۔