امریکا کا ادلب پر حملے کے لیے پروپیگنڈا

364

دمشق (انٹرنیشنل ڈیسک) امریکی حکومت کا کہنا ہے کہ القاعدہ سے تعلق رکھنے والے جنگجو شامی صوبے اِدلب پر قابض ہو سکتے ہیں۔ امریکی حکومت کے مطابق اِدلب پر اسد مخالفین کا قبضہ ہے، تاہم حالیہ کچھ عرصے میں القاعدہ جنگجو اس صوبے میں مسلسل پیش قدمی کر رہے ہیں۔ امریکی محکمہ خارجہ کے شامی پالیسی سے متعلق ایک اعلیٰ عہدے دار مائیکل راٹنی نے کہا ہے کہ القاعدہ سے تعلق رکھنے والا گروہ ہیئۃ تحریر الشام اس صوبے پر اپنی گرفت مضبوط کر رہا ہے، جس کے بھیانک نتائج نکل سکتے ہیں۔ اس عہدے دار کے مطابق بین الاقوامی برادری اس تنظیم کے خلاف عسکری کارروائیوں کا آغاز کر سکتی ہے۔ امریکی عہدے دار کا کہنا ہے کہ ادلب پر ’ہیئۃ تحریر الشام‘ تنظیم کے جنگجوؤں کا قبضہ شمالی شام کے مستقبل کو سنگین خطرات سے دوچار کرے گا اور اس پیش رفت کے نتیجے میں ادلب میں ایک بار پھر لڑائی چھڑ سکتی ہے، جب کہ روس کی جانب سے روکے گئے فضائی حملے بھی دوبارہ شروع ہو سکتے ہیں۔ مائیکل راٹنی نے ’تحریر الشام محاذ‘ کی جانب سے ادلب پر کیے گئے تازہ حملے پر گہری تشویش کا بھی اظہار کیا۔ ماضی میں النصرہ فرنٹ کے نام سے لڑنے والی یہ تنظیم القاعدہ کی ہم خیال سمجھی جاتی ہے۔ راٹنی جو امریکا اور روس کے درمیان خفیہ مذاکرات میں بھی شامل رہے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ جولائی میں صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور روسی صدر ولادیمیر پیوٹن کے درمیان شام میں جنگ بندی کا اعلان شمال میں بڑے مسائل کی بنا پر کیا گیا تھا۔ دونوں ممالک کی جانب سے شام کی جنگ ختم کرنے پر ٹرمپ دور میں یہ سب سے نمایاں پیش رفت تھی۔ راٹنی کا کہنا ہے کہ اگر ادلب پر النصرہ فرنٹ قبضہ کرتی ہے، تو امریکا کے لیے عالمی برادری کو فوجی کارروائیوں کے لیے قائل کرنا مشکل ہو گا۔ خیال رہے کہ شمالی شام میں صوبہ ادلب وہ سب سے بڑا علاقہ ہے، جس پر اسدی فوج کا کنٹرول بحال نہیں ہوسکا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ اسدی اور روسی افواج کے بمبار طیارے اس شہر میں موجود مزاحمت کاروں کے ٹھکانوں پر مسلسل بمباری کرتے ہیں۔ اس بمباری کے نتیجے میں سیکڑوں عام شہری شہید اور زخمی ہو چکے ہیں۔ دوسری جانب شام کے مشرقی صوبے دیرالزور میں روس کی بم باری سے ایک ہی خاندان کے 12 افراد شہید ہوگئے۔ الجزیرہ کے مطابق روسی لڑاکا طیاروں نے دیرالزور کے مغربی قصبے تبنی میں خان نامی علاقے کو نشانہ بنایا۔ ذرائع کے مطابق مرنے والے تمام افراد ایک ہی خاندان کے تھے اور علاقے میں پناہ گزیں تھے، جن میں عورتیں اور بچے بھی شامل تھے۔
امریکا/ ادلب