عراقی فوج کی تلعفر میں داعش پر حملے کی تیاریاں مکمل

298

بغداد (انٹرنیشنل ڈیسک) عراقی وزارت دفاع نے اعلان کیا ہے کہ اُس نے موصل شہر کے مغرب میں واقع تلعفر ضلع میں حشد الشعبی ملیشیا کی معاونت سے دہشت گرد تنظیم داعش کے خلاف نئے عسکری آپریشن کی تیاریاں مکمل کر لی ہیں۔ تنظیم کے خلاف نیا معرکہ نینوی صوبے میں بالخصوص موصل کے مغرب میں تلعفر ضلع کی جانب اور جنوب میں شرقاط کی جانب ہو گا۔ عسکری تیاریوں کے سلسلے میں موصل شہر میں تعینات فوج کے نائنتھ آرمرڈ بریگیڈ نے اپنی سیکورٹی ذمے داریاں وفاقی اور مقامی پولیس کی قیادت کے سپرد کر دیں اور تلعفر کی جانب متحرک ہو گیا۔ ادھر سیکورٹی ذرائع کے مطابق عراقی فضائیہ کے طیاروں نے پہلے ہی ضلعے میں داعش کے ٹھکانوں اور مرکزی مقامات کو بم باری کا نشانہ بنانا شروع کر دیا ہے تا کہ اُس کی دفاعی قوت کو کمزور کیا جا سکے۔ شیعہ ملیشیا حشد الشعبی نے بھی چند روز قبل تلعفر کے مشرقی نواح میں عسکری کارروائیوں کا آغاز کر دیا تھا۔ سیکورٹی ذرائع کے مطابق عراقی فوج کے طیاروں نے موصل کے جنوب میں واقع ضلعےشرقاط میں داعش تنظیم کے لڑائی کے کئی محاذوں کو نشانہ بنایا۔ دوسری جانب داعش تنظیم نے صلاح الدین اور نینوی صوبوں میں 2 مختلف حملے کیے ہیں۔ یہ موصل کو آزاد کرائے جانے کے بعد سے اب تک کی شدید ترین کارروائیاں ہیں۔ دوسری جانب عراق کے وزیراعظم حیدر العبادی نے کہا ہے کہ شیعہ ملیشیاؤں پر مشتمل حشد الشعبی کو تحلیل کرنے کے بجائے اسے عسکری قیادت کے ماتحت کردیا گیا ہے جس کے بعد اسے سرکاری سیکورٹی ادارے کا درجہ حاصل ہوگیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ موصل کی داعش سے آزادی میں کسی ایک ادارے کا کردار نہیں بلکہ تمام سیکورٹی اداروں نے مل کر موصل کو آزاد کرایا ہے۔ اس لیے کوئی ادارہ تنہا اس کی بازیابی کا دعویٰ نہیں کرسکتا۔ عرب ٹی وی کے مطابق العباس بریگیڈ کے زیراہتمام منعقدہ ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم العبادی نے حشد الشعبی کی داعش کے خلاف جنگ میں خدمات کو سراہا۔ انہوں نے کہا کہ حشد الشعبی نے عراق کو فتح ونصرت سے ہم کنار کرنے میں مدد کی۔ وزیراعظم عبادی نے عراقی فوج، فضائیہ اور موصل میں داعش کے خلاف لڑنے والے تمام اداروں اور عسکری تنظیموں کی خدمات کو سراہا۔ ان کا کہنا تھا کہ حکومت اور سیکورٹی ادارے تلعفر کو داعش سے آزاد کرانے کی تیاری کررہے ہیں۔