سلامتی کونسل شام میں انصاف چاہتی ہی نہیں، مستعفی تفتیش کار

301

نیویارک (انٹرنیشنل ڈیسک) شامی بحران حل کرانے میں عالمی برادری کی غیرسنجیدگی اور غیرذمے داری کا بھانڈا ایک بار پھر پھوٹ گیا ہے۔ وہ اس طرح کہ جنگی جرائم کی سابق وکیل استغاثہ کارلا ڈیل پونٹی نے شام سے متعلق اقوام متحدہ کے انکوائری کمیشن سے مستعفی ہونے کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ سلامتی کونسل کے رکن ممالک شام میں انصاف ہی نہیں چاہتے ہیں۔ خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس نے پیر کے روز اپنی ایک رپورٹ میں بتایا ہے کہ شام میں تحقیقات کے لیے بنائے گئے اقوام متحدہ کے آزاد کمیشن سے وابستہ سوئس ماہر قانون کارلا ڈیل پونٹی نے استعفیٰ دے دیا ہے۔ اقوام متحدہ کے جنگی جرائم کے 2 سابق ٹریبونلز کی چیف پروسیکیوٹر ڈیل پونٹی نے بتایا ہے کہ سلامتی کونسل شامی خانہ جنگی کے دوران جرائم میں ملوث افراد کا احتساب کرنے کے لیے کوئی کام نہیں کر رہا، اس لیے وہ مزید اس کا حصہ نہیں رہ سکتیں۔ سوئس میگزین بلک میں اتوار کے روز شائع ہونے والے ایک انٹرویو میں ڈیل پونٹی نے اس کمیشن کی کارکردگی پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے شامی بحران کے تمام فریق یعنی صدر بشار الاسد کی حکومت، شامی اپوزیشن اور بین الاقوامی کمیونٹی کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا۔ انہوں نے کہا کہ ’سبھی برے ہیں‘۔ ڈیل پونٹی نے اعتراف کیا کہہمیں ہرگز کوئی بھی کامیابی نہیں ملی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ گزشتہ 5 برسوں سے اقوام متحدہ کا یہ کمیشن کوئی ٹھوس کام نہیں کر سکا ہے۔ سوئٹزرلینڈ کی سابق اٹارنی جنرل ڈیل پونٹی روانڈا اور سابق یوگو سلاویہ کے لیے بنائے گئے بین الاقوامی جنگی ٹریبونلز کی چیف پراسیکیوٹر تھیں۔ انہوں نے سلامتی کونسل سے بارہا مطالبہ کیا تھا کہ شامی خانہ جنگی کے دوران جنگی جرائم میں ملوث افراد کو انصاف کے کٹہرے میں لانے کی خاطر ویسا ہی ایک بین الاقوامی ٹریبونل بنایا جائے، تاہم اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں ان کا یہ مطالبہ منظور نہیں ہو سکا۔ اس صورت حال پر تبصرہ کرتے ہوئے ڈیل پونٹی نے کہا کہمیں یہ عہدہ چھوڑ رہی ہوں۔ سلامتی کونسل کی رکن ریاستیں انصاف چاہتی ہی نہیں ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ وہ ایسے کسی کمیشن کا حصہ نہیں رہ سکتیں، جو کوئی کام نہ کرتا ہو۔ انہوں نے انٹرویو میں مزید کہا کہ شام ایک ایسا ملک بن چکا ہے، جس کا کوئی مستقبل نہیں ہے۔ کارلا ڈیل پونٹی کا کہناتھا کہمیرا یقین کیجیے، میں نے جو خوفناک جرائم شام میں دیکھے ہیں، وہ میں نے نہ تو روانڈا میں دیکھے اور نہ ہی سابق یوگوسلاویہ میں۔ میرا خیال تھا کہ عالمی برادری نے روانڈا سے سبق سیکھا، لیکن نہیں۔ اس نے کچھ نہیں سیکھا۔ دوسری طرف کمیشن نے کہا کہ وہ ڈیل پونٹی کے سبکدوش ہونے کے ارادوں سے پہلے سے باخبر تھا، لیکن شام میں قیام امن کی کوششوں کا سلسلہ جاری رہنا چاہیے۔