دمشق (انٹرنیشنل ڈیسک) شام کے جنوبی صوبے درعا میں بشارالاسد حکومت کے خلاف برسرپیکار مزاحمت کاروں پر شدت پسند تنظیم داعش کے ایک خودکش حملے میں 30 مزاحمت کار جاں بحق ہوگئے۔ شامی مبصر برائے انسانی حقوق اور شامی نیٹ ورک کی رپورٹس کے مطابق خودکش بم بار نے صوبہ درعا میں اردن کی سرحد سے متصل قصبے نصیب میں جیش الاسلام نامی تنظیم کے تربیتی مرکز کو نشانہ بنایا۔ ذرائع کے مطابق یہ حملہ جمعہ اور ہفتے کی درمیانی شب کیا گیا اور اس کے نتیجے میں 30 کے قریب ہی مزاحمت کار زخمی ہوئے، جنہیں مختلف جنگی اسپتالوں میں منتقل کردیا گیا ہے۔ یاد رہے کہ جیش الاسلام نامی تنظیم شام میں سلفی دعوتی گروہ کی نمایندہ عسکری جماعت ہے، جو دمشق کے نواحی علاقے مشرقی غوطہ اور جنوبی صوبے درعا میں سرگرم ہے۔ دوسری جانب شام میں ایک بزدلانہ کارروائی کے نتیجے میں غیر عسکری پس منظر کے حامل امدادی ادارے وائٹ ہیلمٹ کے 7 اہل کار شہید ہوگئے۔ شامی نیٹ ورک کی رپورٹ کے مطابق یہ افسوس ناک واقعہ جمعہ اور ہفتے کی درمیانی شب شمال مغربی صوبے ادلب کے قصبے سرمین میں پیش آیا۔ تفصیلات کے مطابق شہری دفاع کا عملہ رات کے وقت اپنے مرکز میں سو رہا تھا کہ نامعلوم افراد نے عمارت پر دھاوا بول دیا۔ مسلح افراد نے 7 امدادی کارکنوں کے سر میں گولیاں مار کر انہیں شہید کردیا اور ان کی گاڑی اور دیگر اشیا لے کر فرار ہوگئے۔ اس واقعے کے بعد عوام میں شہید غم و غصہ پایا جاتا ہے، کیوں وائٹ ہیلمٹ نامی یہ امدادی ادارے کئی برس سے جنگ زدہ علاقوں اور مشکل ترین حالات میں شہریوں کی جان بچانے میں مصروف ہے۔ واضح رہے کلہ وائٹ ہیلمٹ کی خدمات کو بین الاقوامی سطح پر بھی تسلیم کیا گیا ہے، اور اسے کئی نامور عالمی امدادی تنظیموں کی مدد بھی حاصل ہے.