مقبوضہ بیت المقدس (انٹرنیشنل ڈیسک) اسرائیلی وزیراعظم بنیامین نیتن یاہو کے خلاف جاری بدعنوانی کے مقدمات کی تحقیقات کے دوران یہودی آباد کاروں کی بڑی تعداد نے ان سے استعفے کے مطالبے کی تحریک شروع کی ہے۔اسرائیل کے عبرانی اخبار ’ہارٹز‘ نے اپنی رپورٹ میں بتایا ہے کہ ہفتے اور اتوار کے دنوں میں ہزاروں اسرائیلیوں نے وزیراعظم نیتن یاہو کے خلاف احتجاجی مظاہرے کیے ہیں۔ مظاہرین کرپشن میں الزام وزیراعظم نیتن یاہو سے وزارت عظمیٰ سے استعفے کا مطالبہ کررہے ہیں۔عبرانی اخبار کے مطابق عوام میں نیتن یاہو اور ان کے کرپٹ ٹولے کے خلاف شدید نفرت پائی جا رہی ہے ۔ مظاہرین نے اسرائیلی وزیراعظم کی رہائش گاہ اور دفتر کے باہر احتجاج کے ساتھ تل ابیب کے قریب بیتاح تکفا کے مقام پر حکومتی مشیر قانون اور پراسیکیوٹر جنرل افیحائی منڈلبلیٹ کے رہائش گاہ کے باہر بھی احتجاج کیا۔ مظاہرین نے پراسیکیوٹر جنرل کو وزیراعظم کی طرف داری کرنے اور کرپشن کیسز کی تحقیقات میں رکاوٹیں کھڑی کرنے کا الزام عاید کیا۔ مظاہرین نے الزام عاید کیا کہ منڈلبلیٹ وزیراعظم کے پرعاید کردہ کرپشن اور رشوت وصولی کے الزامات کی تحقیقات میں تعاون کے بجائے ٹال مٹول سے کام لے رہے ہیں۔ مظاہرین نے وزیراعظم سے استعفے کے حق میں شدید نعرے بازی کی۔ واضح رہے کہ اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو کے خلاف پولیس کے پاس کرپشن کے متعدد مقدمات زیرتفتیش ہیں۔ ان مقدمات کو مقدمہ 1000 اور مقدمہ2000 کے نام سے میڈیا میں شہرت حاصل ہے ۔ان الزامات میں نیتن یاہو پر مبینہ طور پر بیرون ملک سے تحائف وصول کرنے ، قومی خزانے کو ناقابل تلافی نقصان پہنچانے اور عہدے کا ناجائز استعمال کرتے ہوئے قومی امانتوں میں خیانت کرنے جیسے الزامات شامل ہیں۔ دوسری جانب اسرائیل کی حکمراں جماعت لیکوڈ کے سینئر رہ نماؤں اور پارٹی عہدیداروں نے کہا ہے کہ وزیراعظم بنیامین نیتن یاہو اس وقت تک اپنے عہدے سے مستعفی نہیں ہوں گے جب تک کہ بدعنوانی کے مقدمات میں ان کے خلاف فرد جرم عاید نہیں کردی جاتی۔ اگر پولیس اور حکومت کا قانونی مشیر انہیں استعفے کا مشورہ دیں تب بھی وزیراعظم ایسا نہیں کریں گے ۔اسرائیل کے کثیرالاشاعت عبرانی اخبار ’ہارٹز‘ نے اپنی جمعہ کی اشاعت میں رپورٹ میں بتایا ہے کہ لیکوڈ پارٹی کے رہ نماؤں کا گمان ہے کہ وزیراعظم نیتن یاہو کا اگلے چند ماہ تک ٹرائل شروع نہیں ہوگا۔ البتہ مارچ 2019ء تک ان کے خلاف کسی عدالتی مقدمے کی کارروائی شروع ہوسکتی ہے ۔ مارچ 2019ء میں اسرائیل میں ویسے ہی نئے پارلیمانی انتخابات ہوں گے ۔اخباری رپورٹ کے مطابق وزرا اور ارکان پارلیمان کے درمیان ان دنوں وزیراعظم کے بدعنوانی کے پولیس کے پاس زیر تفتیش مقدمات زیربحث ہیں۔ ارکان پارلیمان اور کابینہ کے وزرا کاکہنا ہے کہ اگر وزیراعظم کے خلاف رشوت وصول کرنے کے مقدمہ میں فرد جرم عاید کی جاتی ہے تو وہ استعفیٰ دینے پرمجبور ہوں گے ۔ تاہم اگر ان کے خلاف فرد جرم عاید نہیں کی جاتی تو وہ استعفیٰ نہیں دیں گے۔ واضح رہے کہ 67 سالہ نیتن یاہو 1996ء کے بعد سے حکومت کے اعلیٰ عہدوں پر فائز چلے آرہے ہیں اور وہ چوتھی بار اسرائیل کے وزیراعظم ہیں۔ اگر وہ رواں سال کے آخر تک اس عہدے پر برقرار رہتے ہیں تو انہیں اسرائیل میں سب سے زیادہ مدت وزارت عظمیٰ کا عہدہ سنبھالنے والے سیاست دان کا اعزاز حاصل ہوجائے گا۔