برلن (انٹرنیشنل ڈیسک) جرمن چانسلر انجیلا مرکل کے مرکزی سیاسی حریف مارٹن شلس نے دعویٰ کیا ہے کہ ملک کے آئندہ چانسلر وہی ہوں گے۔ تاہم عوامی جائزوں کے مطابق 24 ستمبر کے الیکشن میں مرکل کی سیاسی جماعت کرسچن ڈیموکریٹک یونین ہی فیورٹ ہے۔ خبر رساں ادارے رائٹرز نے جرمن اپوزیشن سوشل ڈیموکریٹک پارٹی کے رہنما مارٹن شلس کے حوالے سے بتایا ہے کہ وہ آئندہ پارلیمانی انتخابات میں کامیاب ہوتے ہوئے چانسلر بننے میں کامیاب ہو جائیں گے۔ انہوں نے ایک مقامی نشریاتی ادارے زیڈ ڈی ایف کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ اگرچہ عوامی جائزے ان کے حق میں نہیں ہیں لیکن اس بات کے کافی زیادہ امکانات ہیں کہ وہ اس الیکشن میں مرکل کو مات دے دیں گے۔ دائیں بازو کی طرف جھکاؤ رکھنے والی سوشل ڈیموکریٹک پارٹی (ایس پی ڈی) کی طرف سے چانسلر کے امیدوار شلس نے زیڈ ڈی ایف سے گفتگو میں کہا کہ مجھے لگتا ہے کہ میری کامیابی کا امکان بہت زیادہ ہے۔ جب ان سے پوچھا گیا کہ آیا وہ مخلوط حکومت کے حق میں ہیں تو انہوں نے کہا کہ اگر ان کی سرپرستی میں چانسلر مرکل کی سیاسی جماعت گرینڈ کولیشن کے لیے رضا مند ہوتی ہیں تو انہیں کوئی تحفظات نہیں ہوں گے ۔ واضح رہے کہ عوامی جائزوں کے مطابق مرکل کے قدامت پسند اتحاد کو 40 فیصد ووٹرز کی حمایت حاصل ہے جبکہ ایس پی ڈی کی عوامی حمایت صرف 24 فیصد ہے۔ مرکل چوتھی مرتبہ چانسلر شپ کے عہدے کی خاطر میدان میں اتر رہی ہیں۔ ہفتے کے روز انہوں نے اپنی انتخابی مہم کے آخری مرحلے کا آغاز کرتے ہوئے ملکی معیشت اور بے روزگاری کے خاتمے کا نعرہ لگایا تھا۔ اشٹٹ گارٹ میں ایک ریلی سے خطاب میں مرکل نے کہا کہ وہ 2025ء تک بے روزگاری کی شرح انتہائی کم کرنے کی خاطر کمر بستہ ہیں۔ مہاجرین کے حالیہ بحران کی وجہ سے مرکل کی عوامی مقبولیت میں کمی واقع ہوئی تھی تاہم حالیہ کچھ عرصے سے انہیں عوامی اعتماد جیتنے میں کامیابی ملی ہے ۔ اس تناظر میں کئی عوامیت پسند گروہوں نے مہاجرین کے معاملے پر مرکل کی پالیسیوں کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے اپنے ووٹ بینک کو مضبوط کیا ہے ۔ ان میں انتہائی دائیں بازو کی سیاسی جماعت اے ایف ڈی بھی شامل ہے ۔ دوسری طرف قدامت پسند جرمن سیاست دانوں کے ساتھ اب مارٹن شلس بھی مرکل کی مہاجر دوست پالیسی کو ہدف تنقید بنا کر عوامی حمایت میں اضافے کی کوشش کر رہے ہیں۔ ایس پی ڈی کی اس نئی حکمت عملی سے مرکل کو کتنا نقصان ہو سکتا ہے ، اس کا فیصلہ جرمن عوام ستمبر کے انتخابات ہی میں کریں گے ۔