یورپ میں پولٹری اسکینڈل کے بعد بلجیم میں 10 ہزار انڈوں کا آملیٹ تیار

985
برسلز: بلجیم میں 10ہزار انڈوں کا جہازی سائز آملیٹ تیار کیا جا رہا ہے

برسلز (انٹرنیشنل ڈیسک) چند یورپی ممالک میں انڈوں کے حوالے سے جاری اسکینڈل کے دفاع کے لیے بلجیم کے ایک شہر میں 10 ہزار انڈوں سے غیر معمولی حجم کا آملیٹ تیار کیا گیا۔ شہری انتظامیہ کا کہنا ہے کہ آملیٹ میں استعمال ہونے والے انڈے خراب نہیں تھے۔ انڈوں میں ایک طرح کے کیمیکل پائے جانے کے حالیہ اسکینڈل کے باوجود بلجیم کے مشرقی شہر مال میڈی میں سیکڑوں مقامی رہائشی ایک ضخیم آملیٹ بنانے کے لیے جمع ہوئے۔ مال میڈی میں اس تقریب کا اہتمام کرنے والی ’ورلڈ فریٹرنٹی آف جوائنٹ آملیٹ‘ نامی تنظیم نے بہت بڑی مقدار میں آملیٹ بنانے کی روایت کی داغ بیل 1973ء میں ڈالی تھی۔ بلجیم کے اس سرحدی شہر میں ہونے والی اس سالانہ تقریب میں تمام مقامی برادریاں جمع ہوتی ہے۔ آملیٹ بنانے والے باورچی اور اس کی مدد کرنے والے رضاکاروں نے بڑے پیمانے پر انڈے کا آملیٹ تیار کرنے کے لیے 4 میٹر قطر کا فرائنگ پین استعمال کیا۔ ایک اندازے کے مطابق ایک ہزار لوگ آملیٹ بنانے کے اس پروگرام میں موجود تھے۔ تنظیم کی مقامی شاخ کی سربراہ بینیڈکٹ میٹی نے کہا کہ آملیٹ کی ڈش کھانے کے لیے بالکل محفوظ ہے۔ آملیٹ میں استعمال ہونے والے انڈے انسانی جسم کو نقصان پہنچانے والے مضر کیمیکل فیپرونل کے لیے ٹیسٹ کیے گئے تھے۔ بلجیم بھی ان یورپی ممالک میں سے ایک ہے جہاں اطلاعات کے مطابق فیپرونل سے آلودہ انڈے مارکیٹوں میں پہنچے تھے۔ انڈوں کے حوالے سے یورپ میں جاری حالیہ بحران نے عارضی طور پر صارفین کو پریشان کر رکھا ہے۔ تفتیشی ماہرین کا خیال ہے کہ انڈوں کے اندر کیڑے مار دوا کے ذرات کی منتقلی مرغیوں کے رہنے والے شیڈ کی صفائی سے ممکن ہے۔ ان شیڈز کے اندر پیدا ہونے والے چھوٹے چھوٹے کیڑوں کو مارنے کے لیے جو اسپرے استعمال کیا جاتا ہے، اس میں فیپرونل موجود ہوتا ہے جس کی انتہائی قلیل مقدار خوراک میں شامل ہو گئی۔ یہ خوراک بعد میں مرغیوں نے کھائی اور فیپرونل کی انتہائی معمولی مقدار انڈوں میں منتقل ہوئی۔