میڈرڈ/ روم (انٹرنیشنل ڈیسک) اسپین کی کوسٹ گارڈ نے مراکش سے 7 کشتیوں میں سوار ہو کر آبنائے جبل طارق کو پار کرنے کی کوشش کرنے والے 339 غیر قانونی مہاجرین کو ڈوبنے سے بچا لیا ہے۔ خبررساں اداروں کے مطابق یہ امدادی کارروائیاں بدھ کے روز کی گئیں۔ ان مہاجرین کو جبل طارق کے طریف شہر پہنچا دیا گیا ہے، جن میں سے اکثر ذیلی صحارا کے ممالک سے تعلق رکھتے ہیں۔ حالیہ کچھ عرصے سے جبل طارق کے اس پار واقع اسپین کے 2شہر سبتہ اور ملیلہ نے غربت اور جنگوں سے فرار ہو کر یورپ جانے کے خواہش مند افریقی باشندوں کی منزل بن گئے ہیں۔ رواں ماہ ہونے والی جھڑپوں کے دوران 300 غیر قانونی مہاجرین میں سے 187 سیکورٹی فورسز کو جھانسہ دے کر سبتہ پہنچنے میں کامیاب ہو چکے ہیں۔ دوسری جانب ایک رپورٹ کے مطابق رواں سال اب تک 57 ہزار تارکین وطن اٹلی پہنچ چکے ہیں، جب کہ 2014ء سے لے کر اب تک وہاں پہنچنے والے تارکین وطن کی مجموعی تعداد لگ بھگ 6 لاکھ ہے۔ یہ تارکین وطن اٹلی میں سیاسی پناہ کی درخواستیں جمع کرا رہے ہیں۔ یورپی ملک اٹلی آمد پر تارکین وطن سرحدی پولیس اسٹیشن یا پھر صوبائی پولیس اسٹیشن میں اپنی سیاسی پناہ کی درخواستیں جمع کرا سکتے ہیں۔ اس موقع پر متعلقہ افسران پر یہ لازم ہوتا ہے کہ وہ درخواست گزار تارکین وطن کو ان کے حقوق اور ذمے داریوں سے آگاہ کریں۔ اطالوی سرزمین پر قدم رکھنے کے بعد تارکین وطن کے پاس صرف 8 دن کی مہلت ہوتی ہے، جس میں انہیں پناہ کی درخواست لازماً جمع کرانی ہوتی ہے۔ درخواست جمع کراتے وقت ہی متعلقہ حکام درخواست گزاروں کی انگلیوں کے نشانات اور ان کی تصاویر لے لیتے ہیں۔ مہاجرین کے لیے قانوناً یہی بہتر ہوتا ہے کہ وہ جلد از جلد اپنی درخواستیں جمع کرائیں، جب کہ بین الاقوامی قوانین کی روشنی میں حکام پر بھی یہ لاگو ہوتا ہے کہ وہ پناہ کے ہر متلاشی شخص کی درخواست تسلیم کریں اور پھر اس پر باقاعدہ کارروائی کی جائے۔ ابتدائی اندراج اور درخواست جمع کرا دینے کے بعد اطالوی ’نیشنل کمیشن فار دا رائٹس آف اسائلم‘ کے افسران 30 دن کے اندر اندر درخواست گراز کا انٹرویو لیتے ہیں۔ اس انٹرویو میں درخواست گزار سے پوچھا جاتا ہے کہ اس نے اپنا آبائی ملک کیوں چھوڑا۔ انٹرویو کے بعد 3 دن کے اندر فیصلہ سنا دیا جاتا ہے۔ ابتدائی اندارج اور انٹرویو کے درمیانی وقت میں مہاجرین کو اٹلی چھوڑنے کی قطعی اجازت نہیں ہوتی۔