واشنگٹن (انٹرنیشنل ڈیسک) امریکی صدر ٹرمپ نے وائٹ ہاؤس کے اعلیٰ ترین عملے میں تازہ ردو بدل کے ایک سلسلے میں دائیں بازو کے نظریا ت رکھنے والی ایک انتہائی متنازع شخصیت، چیف اسٹریٹجسٹ اسٹیو بینن کو بر طرف کر دیا ہے۔ بینن صدر ٹرمپ کی کچھ متنازع پالیسیوں کے پس پشت کار فرما تھے جن میں کئی مسلم اکثریتی ملکوں کے شہریوں پر امریکی سفر کی پابندی بھی شامل تھی۔ صدر ٹرمپ گزشتہ ہفتے کے روز ورجینیا کالج کے قصبے شارلٹس وِل میں سفید فام بالا دستی کے حامیوں کی جانب سے تشدد کے واقعے کے بعد اپنے متنازع تبصروں کے باعث خاصے الگ تھلگ ہوتے جا رہے ہیں۔
اب جب کہ ٹرمپ پر اپنے ممتاز ری پبلکن رفقائے کار، بزنس لیڈرز اور بیرون ملک امریکی اتحادیوں کی جانب سے تنقید کا سامنا ہوا تو انہیں بینن کی بر طرفی کے بڑھتے ہوئے مطالبوں کا سامنا کرنا پڑا۔ وائٹ ہاؤس کی ترجمان سارہ سینڈرز نے جمعہ کے روز ایک بیان میں کہا کہ وائٹ ہاؤس کے چیف آف اسٹاف جان کیلی اور اسٹیو بینن اس بارے میں باہمی طور پر متفق ہو گئے ہیں کہ آج اسٹیو کا یہاں آخری دن ہو گا۔ بیان میں کہا گیا کہ ہم ان کی خدمات کے شکر گزار ہیں اور ان کے لیے نیک تمناؤں کا اظہار کرتے ہیں۔ اقتصادی نیشنل ازم اور سیاسی اشتعال انگیزی کے ایک چیمپئن 63 سالہ بینن، اس سے پہلے امریکی بحریہ کے ایک سابق افسر اور ہالی ووڈ کے فلم پروڈیوسر رہ چکے ہیں۔ ڈیمو کریٹس نے بینن کی رخصتی کا خیر مقدم کیا ہے۔