میڈرڈ (انٹرنیشنل ڈیسک) ہسپانوی پولیس کا کہنا ہے کہ کیمبرلز میں ہونے والے ایک اور دہشت گرد حملے کی کوشش ناکام بناتے ہوئے جن 5 مشتبہ دہشت گردوں کو ہلاک کیا گیا ہے، اُن میں سے 4 کی شناخت کی گئی ہے۔ جن میں سے 3 مراکش کے شہری بتائے جاتے ہیں۔ عرب ٹی وی کے مطابق بارسلونا پولیس نے مشتبہ حملہ آوروں کی جاری کردہ شناخت میں 3 مراکشی باشندے بتائے ہیں۔ ان میں 17 سالہ موسیٰ اوکبیر، 18 سالہ سعید علا اور 24 سالہ محمد ھشامیی شامل ہیں۔ یہ تینوں مراکش میں ریبول کے علاقے کے رہنے والے ہیں۔ پولیس ان کے یک 22 سالہ ساتھی یونس ابو یعقوب کو تلاش کر رہی ہے۔
پولیس کے مطابق اسپین میں گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران ہونے والے 2 حملوں میں ہلاک ہونے والے افراد کی تعداد 14 ہو گئی ہے۔ 13 افراد بارسلونا میں ہونے والے حملے میں مارے گئے تھے جب کہ کیمبرلز حملے میں زخمی ہونے والی خاتون بھی دم توڑ گئیں ہیں۔ بارسلونا حملے کے ذمے داری داعش نے قبول کرنے کا دعویٰ کیا ہے۔ ہسپانوی میڈیا نے 17 سالہ موسیٰ اوبکر کو مشتبہ شخص بتایا ہے۔ موسی اوبکیر، دریس اوبکیر کا بھائی ہے جس کے شناختی کاغذات مبینہ طور پر حملے میں استعمال کی جانے والی وین کو کرائے پر حاصل کرنے کے لیے استعمال کیے گئے تھے۔ پولیس کے مطابق مارے جانے والے 5 مشتبہ افراد کا تعلق گزشتہ روز شہر بارسلونا میں ہونے والے حملے سے تھا۔ پولیس کا دعویٰ ہے کہ اس کی تحقیقات بتاتی ہیں کہ بارسلونا حملے میں 12 افراد نے حصہ لیا ہے۔
دوسری جانب ہسپانوی حکام کے مطابق 17 اگست کو بارسلونا اور کیمبرلز میں کیے گئے دہشت گردانہ حملوں میں ہلاک اور زخمی ہونے والوں میں ہسپانوی شہریوں کے علاوہ درجنوں دوسرے ملکوں کے شہری بھی ہیں جبکہ زخمی ہونے والے افراد کی کل تعداد 126 بتائی گئی یہ۔ جن میں سے 51 کو ہلکی نوعیت کی چوٹیں آئیں اور بقیہ 75 ابھی تک اسپتالوں میں داخل ہیں۔ ان میں کئی کی حالت نازک بتائی گئی ہے۔ جن ملکوں کے سیاح ہلاک اور زخمی ہوئے ہیں، ان کا تعلق امریکا، کینیڈا، اٹلی، فرانس، وینزویلا، آسٹریلیا، آئرلینڈ، پیرو، الجزائر اور چین کے علاوہ کئی دیگر ممالک سے بتایا گیا ہے۔ امریکی وزیر خارجہ ریکس ٹلرسن نے تصدیق کی ہے کہ ہسپانوی حملوں میں ایک امریکی شہری کی ہلاکت ہوئی ہے۔