مقبوضہ بیت المقدس (انٹرنیشنل ڈیسک) فلسطین کے مقبوضہ بیت المقدس میں قائم ایک تاریخ اسلامی قبرستان کا وجود صہیونی غنڈا گردی اور یہودیانے کی سازشوں کے باعث خطرے سے دوچار ہے۔ اطلاعات کے مطابق قابض صہیونی انتظامیہ نے پیر کے روز بیت المقدس شہر کی تاریخی دیوار سے متصل صدیوں پرانے ’یوسفیہ‘ قبرستان میں بلڈوزورں سے کئی قبریں اکھاڑی پھینکیں۔ بیت المقدس میں مساجد اور قبرستان کی دیکھ بھال کی ذمے دار فلسطینی کمیٹی کے چیئرمین مصطفی ابو زہرہ نے بتایا کہ اسرائیلی بلدیہ کی طرف سے بلڈوزر کے ذریعے یوسفیہ قبرستان کی حفاظتی دیوار مسمار کرنے کے بعد اس کی مغربی سمت میں کئی پرانی قبریں بھی اکھاڑ پھینکیں۔ انہوں نے بتایا کی یوسفیہ قبرستان مشرقی بیت المقدس کے شمالی کونے میں باب الاسباط کے قریب واقع ہے۔ یہ ایک تاریخی قبرستان ہے جس میں 300 سے 400 شہدا کی قبریں بھی موجود ہیں۔
دوسری جانب اسرائیلی اخبارات نے انکشاف کیا ہے کہ 1948ء کے دوران قبضے میں لیے گئے فلسطینی شہروں میں فوجی مقصد کے لیے غصب کی گئی فلسطینی اراضی کو اب یہودی کالونیوں کی تعمیر کے لیے استعمال میں لانے کا سلسلہ شروع کردیا گیا ہے۔ اسرائیل کے کثیرالاشاعت عبرانی اخبار’یسرائیل ہیوم‘ نے اپنی رپورٹ میں بتایا ہے کہ صہیونی فوج نے کئی عشرے قبل 1948ء کے مقبوضہ علاقوں میں ہزاروں کینال فلسطینی اراضی فوجی چھاؤں کے قیام کے لیے غصب کی تھی۔ اب اس اراضی میں یہودی کالونیاں بسانے کی تیاریاں کی جا رہی ہیں۔ اخباری رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ فوجی مقاصد کے لیے غصب کی گئی اراضی پر یہودی کالونیاں تعمیر کرنے کا فیصلہ وزیر دفاع آوی گیڈور لائبرمین کی تجویز پر شروع کیا جا رہا ہے۔
اسرائیلی وزیر دفاع لائبرمین آیندہ جمعرات کو اس نئے فیصلے کی منظوری دیں گے جس کے تحت فوجی چھاؤںیوں کے لیے غصب کی گئی اراضی کو یہودی آباد کاروں کی کالونیوں کے لیے استعمال کیا جاسکے گا۔ ادھر قابض صہیونی فوج کی طرف سے فلسطینی شہریوں کے مکانات مسماری کا ظالمانہ سلسلہ بدستور جاری ہے۔ اسرائیلی فورسز نے غرب اردن کے شمالی شہر جنین میں برطعہ کے مقام پر ایک فلسطینی شہری کا زیرتعمیر مکان غیرقانونی قرار دے کر مسمار کردیا ہے۔