سعودی فضائی حملے میں 40یمنی جاں بحق

222
صنعا: یمن کے ضلع ارحب میں سعودی اتحاد کی بم باری سے تباہ ہونے والا ہوٹل‘ امدادی کارکن ملبے میں دبی ہوئی لاشیں نکال رہے ہیں

صنعا (انٹرنیشنل ڈیسک) یمن کے دارالحکومت صنعا پر قابض حوثی باغیوں نے دعویٰ کیا ہے کہ ان کے زیر قبضہ علاقے میں ایک ہوٹل پر ہونے والے فضائی حملے میں 30 افراد مارے گئے ہیں۔ باغیوں کے مطابق حملہ دارالحکومت صنعا کے شمال میں واقع ارحب ضلع میں ایک چھوٹے سے ہوٹل پر کیا گیا۔ عرب نشریاتی ادارے الجزیرہ کے مطابق ہوٹل پر بم باری میں 40 افراد ہلاک اور درجنوں زخمی ہوئے ہیں۔ حوثی باغیوں نے حملے کا الزام سعودی عرب کی قیادت میں قائم عرب ممالک کے فوجی اتحاد پر عائد کیا ہے، تاہم عرب اتحاد کی جانب سے تاحال اس حملے پر کوئی ردِ عمل یا بیان سامنے نہیں آیا ہے۔ ارحب یمنی دارالحکومت صنعا کے شمال میں واقع ہے۔ مقامی اور بین الاقوامی امدادی اداروں نے تصدیق کی ہے کہ ہلاک شدگان میں عام شہری بھی شامل ہیں۔



یمن میں بین الاقوامی ہلال احمر تنظیم کے مقامی نمایندے حسین تحویل نے ہلاکتوں کی تعداد 35 بتائی ہے۔ تحویل کے مطابق یہ حملہ صنعا کے شمالی نواحی علاقے میں کیا گیا تھا۔ ملبے سے نعشیں اور زخمیوں کو باہرنکالنے کا کام رات گئے تک جاری رہا۔ حملے میں شدید زخمی ہونے والے 13 افراد کو اسپتال پہنچا دیا گیا ہے اور ہلاکتوں میں اضافے کا خدشہ بھی ظاہر کیا گیا ہے۔ اس مقامی ہوٹل میں قریبی کھیتوں میں روزانہ کی بنیاد پر کمائی کرنے والے مزدور ٹھہرے ہوئے تھے۔ دوسری جانب یمن میں سرکاری سطح پر جاری کردہ ایک رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ حوثی باغیوں اور علی صالح کی جانب سے حکومت وقت کے خلاف بغاوت کے نتیجے میں ملک میں بڑے پیمانے پر اسکول بند اور بچے تعلیم سے محروم ہوگئے ہیں۔



تعز صوبے کے شعبہ اطلاعات و اسٹڈی سینٹر کی طرف سے جاری کردہ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ ستمبر 2014ء کے بعد سے جاری خانہ جنگی کے باعث ملک میں 1400 اسکول بند ہوگئے ہیں، جب کہ خانہ جنگی سے تعلیم سے محروم رہنے والے یمنی بچوں کی تعداد 10 لاکھ سے زائد ہے۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ متاثرہ اسکولوں میں 78 فیصد جزوی طور پر بند ہوئے، جب کہ 22 فیصد کو باغیوں کی جانب سے فوجی کیمپوں یا پناہ گزین کیمپوں میں تبدیل کیا گیا۔ 2016ء میں اسکولوں میں جانے سے محروم رہنے والے بچوں کی تعداد سب سے زیادہ بتائی گئی ہے۔ رپورٹ کے مطابق خانہ جنگی شروع ہونے کے بعد اب تک 10 لاکھ 400 یمنی بچوں نے اسکول جانا چھوڑ دیا ہے۔ اس وقت مجموعی طور پر اسکول سے محروم بچوں کی تعداد 31 لاکھ کے قریب ہے۔