ڈونلڈ ٹرمپ کے ایک اور مشیر مستعفی

235
واشنگٹن: ٹرمپ کے معاون مشیر قومی سلامتی سبسچین گورکا کی فائل فوٹو

واشنگٹن (انٹرنیشنل ڈیسک) صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے قومی سلامتی کے معاون مشیر سبسچن گورکا جو تارکین وطن اور دہشت گردی کے بارے میں سخت گیر موقف رکھتے تھے، اطلاعات کے مطابق ٹرمپ انتظامیہ سے الگ ہو گئے ہیں۔ گورکا نے خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس کو جمعہ کو بتایا کہ وہ اپنے عہدے سے مستعفی ہو گئے ہیں۔ تاہم وائٹ ہاؤس کے ایک عہدے دار نے کہا کہ گورکا نے استعفیٰ نہیں دیا، بلکہ اب وہ وائٹ ہاؤس کے لیے کام نہیں کرتے ہیں۔ یہ عہدے دار اس معاملے پر کھلے بندوں بات کرنے کے مجاز نہیں ہے اور انہوں نے یہ بات نام ظاہر نا کرنے کی شرط پر کی۔ قدامت پسند بریٹ بار نیوز ویب سائٹ کے سابق مدیر گورکا ٹرمپ انتظامیہ میں بطور مشیر برائے انسداد دہشت گردی شامل ہوئے تھے، لیکن وہ قومی سلامتی کونسل سے باہر رہ کر کام کر رہے تھے اور ان کی ذمیداریوں کا تعین پوری طرح نہیں کیا گیا تھا مگر وہ ٹیلی ویڑن پر صدر ٹرمپ کے موقف کو پیش کرتے رہے ہیں۔



گورکا نے اس بارے میں بات کرنے سے گریز کیا کہ انہوں نے کن وجوہات پر وائٹ ہاؤس چھوڑا، تاہم انہوں نے مستعفی ہونے سے متعلق لکھے گئے اپنے خط کے بعض مندرجات کا ذکر کیا۔ گورکا نے لکھا کہ وہ افراد جو ان پالیسیوں کی نمائندگی کرتے تھے کہ امریکا کو دوبارہ عظیم بنائیں گے، انہیں اندرونی طور پر مخالفت کا سامنا تھا اور انہیں حالیہ مہینوں میں منظم انداز میں الگ کر دیا گیا یا انہیں کمزور کر دیا گیا۔ انہوں نے ٹرمپ کی افغانستان سے متعلق تقریر پر بھی تنقید کرتے ہوئے لکھا کہ یہ حقیقت ہے کہ جن لوگوں نے یہ تقریر لکھی انہوں نے مسلمان شدت پسندی اور دہشت گردی کا اس میں کوئی ذکر نہیں کیا، جس کی وجہ سے آپ کی صدارتی مہم کا اہم عنصر کھو گیا ہے۔



انہوں نے اپنے خط میں یہ بھی لکھا کہ سب سے اچھا اور مؤثر طریقہ جس میں میں آپ کی حمایت کرسکتا ہوں وہ میں پیپلز ہاؤس سے باہر رہ کر کر سکتا ہوں۔ گورکا کی ٹرمپ انتظامیہ سے علاحدگی سے پہلے ٹرمپ کے اہم مشیر اسٹیو بین بھی وائٹ ہاؤس چھوڑ چکے ہیں۔ بین ٹرمپ کی صدارتی مہم کے دوران ان کے ایک اہم مشیر کے طور پر کام کرتے رہے ہیں۔ حالیہ مہینوں میں ٹرمپ انتظامیہ کے کئی اہم عہدے دار بشمول ٹرمپ کے پریس سیکرٹری شان سپائسر اور ان کے پہلے چیف آف اسٹاف رینس پریبس اپنے عہدوں سے الگ ہو چکے ہیں۔