منیلا (انٹرنیشنل ڈیسک) فلپائن کے صدر روڈریگو ڈوٹیرٹے نے پولیس اہل کاروں سے کہا ہے کہ وہ گرفتاری کے دوران مزاحمت کرنے والے احمقوں کو ہلاک کرسکتے ہیں۔ روڈریگو ڈوٹیرٹے نے یہ بات پیر کے روز جنوبی فلپائن کے مقامی پولیس سربراہ سے ملاقات میں کہی۔ اس علاقے کا میئر حال ہی میں ایک انسداد منشیات کی کارروائی کے دوران مارا گیا تھا۔ ڈوٹیرٹے کا یہ بیان ایک ایسے موقع پر سامنے آیا ہے، جب ملک میں اس حوالے سے شدید احتجاج جاری ہے اور سیکڑوں افراد نے پولیس کے ہاتھوں مارے گئے۔ پولیس سربراہ سے ملاقات میں ڈوٹیرٹے کا کہنا تھا کہ آپ کی ذمے داری ہے کہ گرفتاری میں مزاحمت کرنے والے پر آپ قابو پائیں اور اگر وہ تشدد کا راستہ اختیار کریں، تو آپ ایسے احمقوں کو ہلاک کرسکتے ہیں۔ یہ آپ کے لیے میرے احکامات ہیں۔ تاہم انہوں نے کہا کہ پولیس کو قانون کی بالادستی قائم رکھنا ہوگی اور اس اجازت کی آڑ میں کسی بھی شخص کو بلاجواز قتل کرنے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔
واضح رہے کہ گزشتہ برس جون میں منصب صدارت سنبھالنے والے روڈریگو ڈوٹیرٹے نے برسراقتدار آتے ہی منشیات کے خلاف جنگ کا اعلان کیا تھا اور تب سے اب تک ہزاروں افراد کو منشیات سے متعلق مختلف الزامات کے تحت ہلاک کیا جا چکا ہے، جب کہ فلپائن میں جاری اس سخت کریک ڈاؤن پر عالمی برادری اور انسانی حقوق کی تنظیموں کی جانب سے شدید تنقید بھی کی جا رہی ہے۔ ملک کی اپوزیشن جماعتیں بھی ان اقدامات پر مجموعی طور پر خاموش رہی ہیں، تاہم ایک نوجوان لڑکے کی انسداد دہشت گردی اہل کاروں کے ہاتھوں ہلاکت کے بعد عوامی سطح پر سخت ردعمل سامنے آیا ہے۔ اس لڑکے کو 16 اگست کو گولی مار کر ہلاک کر دیا گیا تھا۔ ہفتے کے روز اس لڑکے کی آخری رسومات کے موقع پر سیکڑوں افراد جمع ہوئے، تاہم بعد میں یہ اجتماع ایک مظاہرے کی شکل اختیار کرگیا۔