نئی دہلی (انٹرنیشنل ڈیسک) بھارت کی ریاست ہریانہ میں ملک کے ایک مشہور مذہبی سکھ رہنما گرو گرمیت رام سنگھ کو عدالت نے خواتین سے زیادتی کے ایک مقدمے میں 10 برس قید کی سزا سنا دی ہے۔ فیصلہ سنائے جانے سے قبل ریاست میں فسادات کے خدشے کے پیشِ نظر سیکورٹی انتہائی سخت کر دی گئی تھی۔ خبررساں اداروں کے مطابق سی بی آئی کے خصوصی جج جگدیپ سنگھ نے پیر کے روز یہ فیصلہ سنایا، جب کہ پنجاب کے وزیر اعلیٰ امریندر سنگھ نے عدالت کے فیصلے کا خیر مقدم کیا ہے۔ امریندر سنگھ نے یہ بھی کہا کہ پنجاب حکومت نے کسی بھی طرح کے حالات سے نمٹنے کے لیے اپنی طرف سے سیکورٹی کے سخت انتظامات کیے ہیں۔
اس سے قبل ہریانہ کے ’ڈی جی پی‘ بی ایس سندھو نے بتایا کہ کسی بھی صورت حال سے نمٹنے کے لیے فوج کو تیار رکھا گیا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ روہتک میں کسی بھی طرح کی غنڈا گردی اور امن خراب کرنے کی کوشش کو برداشت نہیں کیا جائے گا۔ انہوں نے بتایا کہ نیم فوجی دستوں کے ساتھ پولیس فورسز کے جوانوں کو تعینات کیا گیا ہے۔ اس کے علاوہ روہتک اور سرسا میں فوج کو تیار پر رکھا گیا ہے۔ ڈی جی پی سندھو نے مزید بتایا ہے کہ دیکھتے ہی گولی مارنے جیسے اقدامات کا حکم بھی دیا گیا ہے۔ واضح رہے کہ گرو گرمیت رام کو اپنی 2 خاتون پیرکاروں سے زیادتی کے مقدمے میں جمعہ کے روز مجرم قرار دیا گیا تھا۔ حالات کی نزاکت کو دیکھتے ہوئے مقدمے کا فیصلہ کرنے والے جج نے روہتک جیل میں ہی جا کر فیصلہ سنایا۔ گرمیت رام کو مجرم ٹھہرائے جانے کے بعد ہریانہ اور پنجاب کی ریاستوں اور دارالحکومت نئی دہلی میں تشدد کی لہر دوڑ گئی، جس میں مرنے والوں کی تعداد 38 ہوگئی ہے۔
سب سے زیادہ تشدد کے شکار سرسا شہر میں کرفیو نافذ کیا گیا تھا اور شہریوں کو بغیر پاس کے کہیں جانے کی اجازت نہیں تھی۔ شہر گزشتہ روز بھی مکمل طور پر بند رہا جہاں انٹرنیٹ سروس بھی معطل ہے۔ ہریانہ کے محکمہ داخلہ کے مطابق 28 اگست سے لے کر 29 اگست کی صبح 11.30 بجے تک موبائل انٹرنیٹ، ایس ایم ایس اور وائرلیس انٹرنیٹ سروسز کو معطل رکھا گیا ہے، تاہم اس دوران لوگ موبائل پر ایک دوسرے سے بات کر پائیں گے۔ ہریانہ سے لے کر دارالحکومت نئی دہلی تک کئی شہروں میں پیر کے روز سنائی جانے والی اس سزا کے پیشِ نظر سرکاری اسکول بند رکھنے کے احکامات جاری کیے گئے تھے۔