پیرس (انٹرنیشنل ڈیسک) فرانسیسی دارالحکومت پیرس میں پناہ گزینوں کے بحران پر فرانسیسی صدر عمانوئیل میکروں کی میزبانی میں سربراہی اجلاس منعقد ہوا جس میں جرمن چانسلر انجیلا مرکل، ہسپانوی وزیر اعظم ماریا نوراخوئے اور اٹلی کے وزیر اعظم پاؤلو جینٹیلونی سمیت شمالی افریقی ملک لیبیا کے وزیر اعظم فائز السراج، وسطی افریقی ملک چاڈ کے سربراہ ادریس دیبی اور مغربی افریقی ملک نائیجر کے صدر محمد وعیسوفو بھی شریک ہوئے۔ اس 7 ملکی اجلاس میں خاص طور پر یورپ پہنچنے کی کوشش کرنے والے افریقی ملکوں کے مہاجرین کی حوصلہ شکنی اور روک تھام کو موضوع بنایا گیا۔ دوسری جانب جرمن چانسلر انجیلا مرکل نے ڈبلن معاہدے میں مہاجرین سے متعلق شق پر تحفظات کا اظہار کیا ہے۔
ایک تازہ انٹرویو میں مرکل نے کہا کہ ڈبلن انتظامی معاہدے کی موجودہ شکل پر عمل سے اٹلی اور یونان پر دباؤ بڑھ گیا ہے۔ مرکل نے مزید کہا کہ یہ نہیں ہونا چاہیے کہ صرف یونان اور اٹلی ہی مہاجرین کا تمام بوجھ برداشت کریں، اپنے جغرافیائی محل وقوع کی وجہ سے پناہ گزین انہی ملکوں میں پہنچتے ہیں۔ مرکل نے مزید کہا کہ پناہ گزینوں کو منصفانہ طور پر یورپی یونین کی رکن ریاستوں میں تقسیم کیا جانا چاہیے۔ اپنے انٹرویو میں مرکل نے 2015ء میں برلن حکومت کی مہاجرین سے متعلق برلن حکومت کی متنازع پالیسی کا دفاع بھی کیا۔ ڈبلن دستاویز کے تحت کسی بھی پناہ گزین کو یورپی یونین کے اسی ملک میں سیاسی پناہ کی درخواست جمع کرانی ہو گی، جس سر زمین پر اس نے پہلی مرتبہ قدم رکھا ہے۔
سیاسی پناہ کی درخواست گزاروں کی جانب سے اپنے آبائی ممالک میں چھٹیاں گزارنے کی خبروں پر مرکل نے کہا کہ یہ قابل قبول نہیں کہ جس ملک میں کسی انسان کا پیچھا کیا جا رہا ہو یا اس کی جان کو خطرہ ہو، وہ اسی ملک میں چھٹیاں منائے۔ بحیرہ روم کے راستے کے بارے میں پوچھے گئے ایک سوال پر مرکل نے کہا کہ لیبیا کے ساحلوں کے نگران ادارے کو تمام ضروری آلات مہیا کیے جائیں گے تاکہ وہ اپنے ساحلوں کی خود حفاظت کرنے کے قابل ہو سکیں۔ مرکل کے بقول اس سلسلے میں لیبیا کے ساحلی محافظین کو پناہ گزینوں، مہاجرین اور غیر سرکاری تنظیموں کے نمائندوں کے ساتھ بین الاقوامی قوانین کے مطابق برتاؤ کرنا ہو گا۔
اس موقع پر مرکل نے مزید کہا کہ وہ چاہتی ہیں کہ لیبیا کے کوسٹ گارڈز پر عائد کیے جانے والے ان الزامات کی شفاف انداز میں چھان بین کی جائے، جن کے مطابق یہ لوگ بحیرہ روم میں مہاجرین کو ڈوبنے سے بچانے یا دیگر امدادی سرگرمیوں میں لیبیائی کوسٹ گارڈز روڑے اٹکاتے ہیں۔