عمان (انٹرنیشنل ڈیسک) اُردن میں حکام نے اعلان کیا ہے کہ عراق کے ساتھ مرکزی سرحدی گزر گاہ طریبیل کو 2015ء کے بعد پہلی مرتبہ بدھ کے روز کھول دیا گیا۔ یہ اعلان عراقی افواج کی جانب سے بغداد جانے والی شاہراہ کو داعش تنظیم کے قبضے سے واپس لینے کے بعد سامنے آیا ہے۔ سال 2014ء کے موسم گرما میں شدت پسندوں کی جانب سے مغربی سرحد پر تقریباً تمام سرکاری گزر گاہوں پر قبضے کے بعد عراقی افواج 180 کلومیٹر طویل سرحد پر طریبیل کی گزرگاہ سے چلی گئی تھیں۔ اس دوران ایک برس تک تجارتی نقل و حرکت جاری رہی یہاں تک کہ جولائی 2015ئمیں عراق نے علاقے پر حملہ کر دیا اور داعش کے عناصر کو اس رقم سے محروم کر دیا جو وہ اُردن سے آنے والے سامان پر ٹیکس کے طور پر ٹرک ڈرائیوروں سے وصول کیا کرتے تھے۔
ذمے داران کے مطابق سرحد پر کسٹم انتظامات مکمل ہیں اور گزرگاہ سے بغداد تک 550 کلومیٹر طویل راستے کو محفوظ بنانے کے لیے سیکورٹی اقدامات کر لیے گئے ہیں۔ واضح رہے کہ اُردن کے وزیر داخلہ غالب الزعبی نے گزشتہ ہفتے بتایا تھا کہ طریبیل کی گزرگاہ کا پھر سے کھولا جانا اُردن اور عراق کے لیے بالخصوص اقتصادی حوالے سے انتہائی اہمیت کا حامل ہے اور دونوں ممالک کافی عرصے سے اس گزرگاہ کے دوبارہ کھلنے کے لیے کوشاں تھے۔ عراقی فوج نے گزشتہ سال سے اب تک انبار صوبے میں زیادہ تر مرکزی قصبوں کو واپس لے لیا جو داعش تنظیم کے قبضے میں چلے گئے تھے۔
ادھر عراق جنوب میں بصرہ کی بندرگاہ کو اُردن سے ملانے والے ہائی وے کو محفوظ بنانے کے لیے کام کر رہا ہے۔ اس دوران اُردن کی عقبہ بندرگاہ کافی عرصے سے یورپ سے آنے والی عراقی درآمدات کے لیے بنیادی راستے کا کام دیتی رہی۔