ممبئی (انٹرنیشنل ڈیسک) بھارت کے سب سے بڑے تجارتی شہر ممبئی میں ایک پرانی عمارت منہدم ہونے درجنوں افراد ملبے تلے دب گئے۔ خبررساں اداروں کے مطابق حکام نے بتایا کہ اس واقعے میں 22 افراد کے ہلاک ہونے کی تصدیق ہوگئی ہے اور 30 زخمیوں کو ملبے سے نکال لیا گیا ہے، جب کہ ابھی بھی کئی لاپتا افراد کی تلاش جاری ہے۔ امدادی کارکنوں کی کوشش ہے کہ کسی طرح ملبے میں پھنسے ان افراد کی زندگی بچائی جا سکے۔ زخمی ہونے والے افراد کو جے جے اسپتال میں بھرتی کیا گیا ہے۔ اسپتال کی انتظامیہ کے مطابق زخمیوں میں سے 5 کی حالت نازک ہے۔منہدم ہونے والی یہ 5 منزلہ رہایشی عمارت بھنڈی بازار نامی علاقے میں جمعرات کی صبح 8 بج کر 40 منٹ پر خود ہی زمیں بوس ہوئی۔
بظاہر اس کی وجہ ممبئی میں ہونے والی شدید بارش اور سیلاب ہے، جو پہلے ہی کم از کم6 افراد کی ہلاکت کا سبب بن چکا ہے۔ بھارت کی نیشنل ڈیزاسٹر رسپانس فورس کے ایک عہدے دار نے بتایا کہ 43 رکنی امدادی ٹیم ان کو بچانے کی سرگرمیوں میں مصروف ہے۔ اس عہدے دار کا کہنا تھا کہ 8 یا 9 خاندان اس عمارت میں مقیم تھے،جب کہ اس کی پہلی منزل پر گودام تھے۔ امدادی کارروائیوں میں شہری بھی مصروف ہیں۔ منہدم عمارت 5 منزلہ تھی جسے 117 سال قبل تعمیر کیا گیا تھا۔ مقامی پولیس کے مطابق مذکورہ عمارت 3 منزلہ تھی، جب کہ آگ پر قابو پانے والے عملے کا کہنا ہے کہ یہ 5 منزلہ عمارت تھی۔ آس پاس کے لوگوں نے بتایا ہے کہ عمارت پر 2 اضافی منزلیں غیر قانونی طور پر تعمیر کی گئی تھیں۔
واضح رہے کہ بھارت میں عمارتوں کا منہدم ہو جانا بھارت معمول بن گیا ہے اور خصوصاً مون سون کے موسم میں ایسے واقعات تواتر سے پیش آتے ہیں۔ منگل کے روز سے ممبئی اور آس پاس کے علاقوں میں موسلادھار بارش کا سلسلہ جاری ہے، جس کی وجہ سے شہر کا ایک بڑا علاقہ متاثر ہوا ہے۔ خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق ممبئی میں زمینوں کی قیمت میں بے تحاشا اضافے کی وجہ سے کم آمدنی والے لاکھوں افراد خستہ حال عمارتوں میں رہنے پر مجبور ہیں اور یہی وجہ ہے کہ ایسے واقعات میں یہی غریب لوگ لقمہ اجل بنتے ہیں۔ رواں برس جولائی میں بھی شہر کے شمالی حصے میں ایک عمارت منہدم ہونے کے واقعے میں 3 ماہ کے ایک بچے سمیت 17 افراد ہلاک ہوگئے تھے۔ 2013ء میں ممبئی ہی میں اس تناظر میں پیش آنے والا ایک بدترین واقعہ اس وقت پیش آیا تھا، جب ایک رہایشی عمارت منہدم ہونے کی وجہ سے 60 افراد مارے گئے تھے۔