امریکا کا جدید میزائل دفاعی نظام کا کامیاب تجربہ

295
واشنگٹن: جدید امریکی دفاعی نظام میں شامل میزائل تجربے کے دوران فضا میں بلند ہو رہا ہے

واشنگٹن (انٹرنیشنل ڈیسک) امریکی بحریہ نے ریاست ہوائی کے ساحل کے قریب درمیانے فاصلے تک مار کرنے والے میزائل کو گرانے کا کامیاب تجربہ کیا ہے۔ امریکی ذرائع ابلاغ کے مطابق بدھ کے روز کیے جانے والے اس تجربے کا مقصد شمالی کوریا کی جانب سے بیلسٹک میزائلز کے تجربات کے خطرے کا مقابلہ کرنا ہے۔ خبررساں ادارے اے پی کے مطابق امریکی بحریہ نے کاؤائی کے جزیرے پر موجود پیسیفک میزائل رینج فیسیلٹی سے ایک میزائل داغا گیا، جسے امریکی جنگی جہاز یو ایس ایس جان پول جونز پر موجود امریکی بحری اہل کاروں نے ریڈار کے ذریعے شناخت کرکے ایک انسدادی میزائل کی مدد سے اسے تباہ کردیا۔ امریکی بحریہ کی جانب سے جاری ہونے والے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ ایک امریکی بحری جہاز سے اس جدید دفاعی میزائل نظام کا کامیابی سے تجربہ کیا گیا۔



میزائل دفاعی نظام کے سربراہ لیفٹیننٹ جنرل سیم گریویس نے کہا ہے کہ خطرات میں اضافے کے ساتھ ہم بیلسٹک میزائل کو روکنے کی ٹیکنالوجی کو ترقی دینے کے لیے کام جاری رکھیں گے۔ واضح رہے کہ منگل کے روز شمالی کوریا نے ایک بیلسٹک میزائل فائر کیا تھا، جس نے جاپان کی فضا سے گزر کر اپنا مسافت طے کی تھی۔ یہ شمالی کوریا کی جانب سے میزائل کا تازہ ترین تجربہ تھا۔ اس سے پہلے زیادہ ترمیزائل بحیرہ جاپان میں گرتے رہے ہیں، تاہم شمالی کوریا نے تقریباً 2 دہائیوں کے دوران کبھی جاپانی فضائی حدود کی خلاف ورزی نہیں کی۔ دوسری جانب امریکی وزیر دفاع جیمز میٹس کا کہنا ہے کہ امریکا کے پاس شمالی کوریا سے نمٹنے کے لیے سفارتی حل کبھی ختم نہیں ہوئے۔ ان کا یہ بیان ایک ایسے وقت آیا ہے جب ایک روز قبل ہی امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ ٹوئٹر پر کہا تھا کہ شمالی کوریا کے عسکری عزائم سے نمٹنے کا طریقہ بات چیت نہیں ہے۔



روس نے بھی امریکا کو فوجی کارروائی کرنے سے خبردار کیا ہے اور کہا کہ ایسے اقدام کے انتہائی غیر متوقع نتائج سامنے آ سکتے ہیں۔ قبل ازیں منگل کے روز شمالی کوریا نے جاپان کی فضائی حدود پر سے ایک میزائل داغا تھا جس کے بعد اس کشیدگی کے حوالے سے تشویش میں اضافہ ہوا ہے۔ جاپان نے اس میزائل تجربے کو اپنے لیے ایک غیر معمولی خطرہ قرار دیا تھا۔ مقامی ذرائع ابلاغ کے مطابق میزائل اپنے ہدف تک پہنچنے سے پہلے ہی ۳ ٹکڑوں میں تقسیم ہو گیا۔ شمالی کوریا کا کہنا ہے کہ یہ میزائل داغنا بحر الکاہل میں وسیع تر عسکری اقدامات کی جانب پہلا قدم ہے۔ شمالی کوریا اس سے قبل امریکی جزیرے گوام کو نشانہ بنانے کی دھمکی بھی دے چکا ہے۔