شام‘ فوجی اڈے پر اسرائیلی بمباری‘ دو اہلکار ہلاک

462
دمشق: شامی فوجی اڈے پر اسرائیلی لڑاکا طیاروں کی بمباری کے بعد شعلے بلند ہو رہے ہیں

دمشق (انٹرنیشنل ڈیسک) اسرائیلی لڑاکا طیاروں نے جمعرات کے روز شامی شہر حماہ کے مغربی مضافاتی شہر مصیاف میں کیمیائی اسلحہ تیار کرنے والی ایک فیکٹری کو نشانہ بنایا۔ شامی فوج نے اسرائیلی بمباری کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ اسرائیلی کارروائی میں فوجی اہداف کو نشانہ بنایا گیا ہے جس میں 2 فوجی ہلاک ہوئے جبکہ نشانہ بنائے جانے والے ہدف کو جزوی طور پر نقصان پہنچا۔ ادھر انسانی حقوق مانیٹرنگ گروپ نے ایک بیان میں دعویٰ کیا ہے کہ اسرائیلی طیاروں نے سائنسی تحقیق اور مطالعہ کے مرکز پر بمباری کی۔ یہ مرکز امریکی پابندیوں کی زد میں ہے کیونکہ یہاں شام غیر روایتی اسلحہ تیار کرتا ہے ۔ درایں اثنا عرب ٹی وی کے مطابق اسرائیل نے جمعرات کے روز کیمیائی اسلحہ اور میزائل بنانے کے ٹھکانے پر بمباری کی۔ اس اڈے پر S60 طرز کے میزائل تیار کیے جاتے ہیں۔ واضح رہے کہ اسرائیلی بمباری ایک ایسے وقت پر کی گئی ہے کہ جب صہیونی فوج حزب اللہ کے ساتھ ممکنہ جنگ کی تیاریوں میں بہتری کے لیے عسکری مشقیں جاری رکھے ہوئے ہے۔



شامی فوج نے بیان میں مزید بتایا کہ لبنانی فضائی حدود سے مصیاف کے علاقے میں کئی میزائل داغے گئے۔ اسرائیل کی خفیہ ایجنسی کے سابق سربراہ اموس جادلین کے بقول اس حملے میں کیمیائی ہتھیاروں کی ایک فیکڑی کو نشانہ بنایا گیا ہے ۔ اسرائیل فوج نے ابھی تک اس حوالے سے باقاعدہ کوئی بیان جاری نہیں کیا ہے ۔ یہ بھی واضح نہیں ہے کہ یہ حملہ کب کیا گیا تھا۔ دوسری جانب شامی حزب اختلاف نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل سے صدر بشارالاسد کے خلاف اپنے ہی شہریوں کو کیمیائی ہتھیاروں سے نشانہ بنانے پر تعزیری اقدامات کا مطالبہ کیا ہے ۔ مذاکراتی ٹیم کے سربراہ نصر حریری نے جمعرات کو استنبول میں ایک بیان میں کہا ہے کہ صدر بشارالاسد کی فوج نے کیمیائی ہتھیاروں کا استعمال کر کے جنگی جرائم کا اارتکاب کیا ہے اور اس کے خلاف سلامتی کونسل کی کارروائی ناگزیر ہوچکی ہے ۔ اس بیان سے ایک روز قبل ہی اقوام متحدہ کے ایک تحقیقاتی کمیشن نے اپنی تازہ رپورٹ میں کہا ہے کہ شامی فورسز نے ملک میں جاری خانہ جنگی کے دوران میں کم سے کم 30 مرتبہ کیمیائی ہتھیار استعمال کیے ہیں۔