نئی دہلی (انٹرنیشنل ڈیسک) بھارت کے معروف تعلیمی ادارے جواہر لعل نہرو یونیورسٹی (جے این یو) میں طلبہ یونین کے انتخابات میں ایک بار پھر چاروں عہدوں پر بائیں بازو کی جیت ہوئی ہے۔ اس بار آل انڈیا اسٹوڈنٹس ایسوسی ایشن (اے آئی ایس اے)، اسٹوڈنٹس فیڈریشن آف انڈیا (ایس ایف آئی) اور ڈیمو کریٹک اسٹوڈنٹس فیڈریشن (ڈی ایس ایف) کے اتحاد نے صدر، نائب صدر، سیکرٹری اور جوائنٹ سیکرٹری کے چاروں عہدوں پر کامیابی حاصل کی ہے۔ اس بار صدر کے عہدے کے لیے تقریباً تمام طلبہ تنظیموں نے خواتین کو میدان میں اتارا تھا۔ بھارت میں دائیں بازو کی لہر کے باوجود جے این یو ایک ایسا ادارہ ہے جو اس کو چیلنج کرتا رہا ہے۔ جے این یو کی سابق جوائنٹ سیکرٹری اور بائیں بازو کی سرکردہ رہنما کویتا کرشنن نے بی بی سی کو بتایا کہ جے این یو کی جیت مرکزی حکومت کو بھی بڑا جواب ہے۔ انہوں نے کہا کہ بعض بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کے حامی سوشل میڈیا میں جھوٹی خبریں پھیلا رہے ہیں کہ جے این یو میں انکی جیت ہوئی ہے۔
ان کے ٹویٹر اکاؤنٹ پر ایک بی جے پی کے جنرل سیکرٹری کیلاش وجے ورگیا کا ٹیوٹ ہے جس میں انہوں نے اے بی وی پی کے کارکنوں کو مبارکباد دیتے ہوئے لکھا ہے کہ بھارت کے ٹکڑے کرنے والوں کی ہار ہوئی اور بھارت ماتا کی جے کرنے والوں کی جیت۔ واضح رہے کہ جے این یو ایک عرصے سے مودی حکومت کو چیلنج دینے کے لیے سرخیوں میں رہا ہے اور وہاں کی طلبہ یونین کے صدر کنہیا کمار کو غداری کے الزام میں جیل بھی بھیجا جا چکا ہے۔ بھارت کی سرکاری نیوز ایجنسی پی ٹی آئی کے مطابق صدر کے عہدے کے لیے یونائیٹڈ لیفٹ کی امیدوار گیتا کماری نے بی جے پی کی طلبہ جماعت اے بی وی پی کی ندھی ترپاٹھی کو 464 ووٹوں سے شکست دی ہے۔ نائب صدر کے عہدے کے لیے یونائیٹڈ لیفٹ کی زویا خان نے 800 سے زیادہ ووٹوں سے کامیابی حاصل کی۔ جنرل سکرٹری کے عہدے پر یونائیٹڈ لیفٹ کے دگیرالا کرشنن کی جیت ہوئی۔ انہیں 2082 ووٹ ملے جب کہ اے بی وی پی کے نیکنج مکوانا کو 975 ووٹ ملے۔
جوائنٹ سیکرٹری کے عہدے کے لیے یونائیٹڈ لیفٹ کے سوبھانشو سنگھ کامیاب رہے۔ صدر کے عہدے پر کامیابی کے بعد، یونائیٹڈ لیفٹ کی گیتا کماری نے جے این یو کے طلبہ کو کامیابی کا مستحق قرار دیا۔ خبر رساں ایجنسی پی ٹی آئی کے مطابق انہوں نے کہا کہ وہ جے این یو میں ریسرچ کی نشستوں میں کی جانے والی کٹوتی، نئے ہاسٹل کی تعمیر جیسے مسائل کو اٹھائیں گی۔ جنرل سکرٹری کا عہدہ حاصل کرنے والے دگیرالا نے کہا کہ انتخابات کے نتائج دکھاتے ہیں کہ جے این یو پہلے سے زیادہ جمہوری ہے۔ اس کے ساتھ انہوں نے جی این یو میں اختلاف رائے اور بحث ومباحثہ کے کلچر کو برقرار رکھنے کی بھی بات کی۔ جے این یو طلبہ یونین کے سابق نائب صدر اور صحافی ندیم احمد کاظمی نے بی بی سی کو بتایا کہ جے این یو میں یونائیٹڈ لیفٹ کی جیت نے یہ بتا دیا ہے کہ وہ فاشسٹ قوتوں کے خلاف کھڑا ہے۔ واضح رہے کہ جے این یو میں حال میں ہی ریسرچ کی نشستوں میں خاصی کمی کی گئی ہے جس کے خلاف طلبہ میں شدید بے چینی پائی جاتی ہے اور اس کے خلاف انہوں نے مظاہرے بھی کیے ہیں۔