انقرہ (انٹرنیشنل ڈیسک) ترکی نے روس سے جدید ترین ایس 400 طرز کا میزائل دفاعی نظام خریدنے کے معاہدے پر دستخط کر دیے ہیں۔ دفاع کے شعبے میں یہ ترکی کا روس کے ساتھ پہلا بڑا سودا ہے اور امکانات ہیں کہ مغربی ممالک میں اس پیش رفت پر تحفظات کا اظہار کیا جائے۔ یہ مغربی دفاعی اتحاد نیٹو سے باہر کے کسی ملک کے ساتھ ترکی کا پہلا بڑا معاہدہ ہے۔ کئی مقامی اخبارات نے اس بارے میں شائع ہونے والی رپورٹس میں ترک صدر رجب طیب اردوان کے حوالے سے لکھا ہے کہ روس سے ایس 400 دفاعی نظام خریدنے کے لیے معاہدے پر دستخط کیے جا چکے ہیں اور اس سلسلے میں پیشگی رقم بھی ادا کر دی گئی ہے۔ صدر اردوان نے مزید کہا کہ روسی صدر ولادیمیر پیوٹن اور وہ اس معاہدے کو آگے بڑھانے کے لیے پر عزم ہیں۔ اس معاہدے کی تصدیق ماسکو حکومت کی جانب سے بھی کر دی گئی ہے۔
روسی صدر کے مشیر برائے عسکری و فنی تعاون ولادیمیر کوجین نے کہا ہے کہ معاہدے پر دستخط کردیے گئے ہیں اور اب یہ قریب ہی نافذ العمل ہوگا۔ ساتھ ہی انہوں نے واضح کیا کہ معاہدہ دونوں ممالک کے مفادات کے مطابق تشکیل دیا گیا ہے۔ خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق زمین سے فضا میں مار کرنے والے اس میزائل دفاعی نظام کی خریداری پر مغربی ممالک میں تحفظات سامنے آ سکتے ہیں۔ ترکی کے نیٹو اتحادی ممالک کے لیے یہ معاملہ غور طلب ہے کہ آیا یہ روسی دفاعی نظام ان کے اسی طرز کے نظام کے ساتھ کام کر سکے گا۔ امریکی محکمہ دفاع پینٹاگون پہلے ہی اس سلسلے میں اپنے تحفظات کا اظہار کر چکا ہے۔ البتہ ترک صدر نے کہا ہے کہ کسی بھی ملک کو یہ حق حاصل نہیں کہ وہ دفاع کے لیے کیے جانے والے یا پھر انقرہ حکومت کے انفرادی فیصلوں پر بات چیت کے۔ ان کا کہنا تھا کہ ترکی کو یہ اختیار حاصل ہے کہ وہ اپنی دفاعی ضروریات پوری کرنے کے لیے آزادانہ فیصلے کرے۔ ایس 400 طرز کا میزائل دفاعی نظام کافی پیچیدہ اور جدید ترین مانا جاتا ہے۔