جاپانی وزیراعظم کا بھارت پہنچنے پر پُرتپاک استقبال

333
نئی دہلی: بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی اپنے جاپانی ہم منصب شنزوآبے کا گجرات ائرپورٹ پر استقبال کر رہے ہیں 

نئی دہلی (انٹرنیشنل ڈیسک) جاپانی وزیر اعظم شنزو آبے بھارت کے 3 روزہ دورے پر پہنچ گئے ہیں۔ اس دورے میں جاپانی وزیر اعظم اپنے بھارتی ہم منصب نریندر مودی کے ساتھ کئی علاقائی، عالمی اور معاشی امور پر تبادلہ خیال کریں گے۔ شنزو آبے اور نریندر مودی آج جمعرات کے روز بھارت کی پہلی تیز رفتار بلٹ ٹرین سروس کے منصوبے کا سنگ بنیاد رکھیں گے۔ ماہرین کا ماننا ہے کہ بھارتی ریلوے نظام میں جدت لانے کے لیے جاپانی اور بھارتی اشتراک بھارت کی کافی پرانی ریل گاڑیوں اور گنجایش سے زیادہ بوجھ جیسے مسائل کے حل کے لیے کلیدی ثابت ہو گا۔ برطانوی دور سے چلے آ رہے بھارتی ریلوے نظام کو یومیہ بنیادوں پر 2کروڑ 20 لاکھ مسافر استعمال کرتے ہیں، تاہم اسے دنیا کے خطرناک ترین ریلوے نظام میں بھی شمار کیا جاتا ہے۔ چند سال قبل جاری کردہ بھارتی حکومت کی ایک رپورٹ کے مطابق ملک میں سالانہ بنیادوں پر قریب 15 ہزار اموات ریل گاڑیوں کے حادثات کے سبب ہوتی ہیں۔



شنزو آبے آج احمدآباد میں بلٹ ٹرین کے منصوبے کی بنیاد رکھیں گے۔ 350 کلومیٹر کی رفتار سے سفر کرنے والی یہ ٹرین گجرات اور ملک کے اقتصادی مرکز مانے جانے والے شہر ممبئی کے درمیان چلے گی اور یوں 8 گھنٹوں کا سفر ساڑھے 3 گھنٹوں میں مکمل ہو جایا کرے گا۔ اس ٹرین کے نیٹ ورک کا منصوبہ گزشتہ برس طے کیا گیا تھا اور امکان ہے کہ2023ء تک یہ ٹرین فعال ہو جائے گی۔ ٹوکیو حکومت نے 19 ارب ڈالر لاگت والے اس منصوبے کے لیے قریب 85 فیصد رقوم قرضے کی صورت میں مہیا کی ہیں۔ اس کے علاوہ جاپانی وزیر اعظم کے اس دورے کا ایک اور مقصد شمالی کوریائی تنازع کے تناظر میں اپنے بھارتی ہم منصب نریندر مودی کے ساتھ تبادلہ خیال اور ان کی حمایت حاصل کرنا ہے۔ ٹوکیو حکومت کے ترجمان کے مطابق اس دورے کے موقع پر دونوں ممالک کے درمیان دفاع کے علاوہ کئی دیگر شعبوں میں تعاون کو فروغ دیا جائے گا۔ بھارت میں اس وقت 1500 جاپانی کمپنیاں سرگرم ہیں۔ اقتصادی ماہرین کو توقع ہے کہ جاپانی و بھارتی اشتراک سے شروع ہونے والا ٹرین کا یہ منصوبہ متعلقہ صنعت کو اسی طرح فروغ دے پائے گا، جس طرح کاریں بنانے والی جاپانی کمپنی سوزوکی بھارت میں سرمایہ کاری ہزارہا ملازمتوں کے مواقع کا سبب بنی تھی۔