برلن (انٹرنیشنل ڈیسک) جرمنی سے افغان تارکین وطن کی اجتماعی ملک بدری کا سلسلہ کئی ماہ بعد پھر شروع کر دیا گیا ہے اور منگل اور بدھ کی درمیانی شب 8 افغان مہاجرین کو پناہ کی درخواستیں مسترد ہونے پر ایک خصوصی طیارے کے ذریعے واپس افغانستان بھیج دیا گیا۔ جرمن وزیر داخلہ تھوماس ڈے میزیئر نے بدھ کے روز بتایا کہ گزشتہ شب خصوصی پرواز کے ذریعے جرمنی سے ملک بدر کرکے واپس کابل بھیجے گئے افغان تارکین وطن سنجیدہ نوعیت کے جرائم میں ملوث تھے۔ تاہم جرائم کی نوعیت کی وضاحت نہیں کی۔ واضح رہے کہ افغان پناہ گزینوں کی وطن واپسی پر وفاقی جرمن حکومت کو سماجی تنظیموں کے علاوہ کئی سیاسی جماعتوں کی جانب سے بھی تنقید کا سامنا ہے۔ تاہم وزیر داخلہ کا کہنا ہے کہ حکومت جرائم پیشہ، ملکی سلامتی کے لیے خطرہ سمجھے جانے والے اور اپنی حقیقی شناخت سے متعلق جرمن حکام سے تعاون نہ کرنے والے افغان شہریوں کی ملک بدری کی پالیسی پر کاربند رہے گی۔
افغان مہاجرین کو وطن واپس لے جانے والا چارٹرڈ طیارہ بدھ کے روز کابل پہنچا، جس کے بعد مقامی پولیس انہیں طیارے سے نکال کر ہوائی اڈے کی کار پارکنگ تک لائی، جہاں ان کی رجسٹریشن کی گئی۔ نیوز ایجنسی اے ایف پی کے مطابق ملک بدر ہونے والے تارکین وطن کے پاس محض ہینڈ بیگ تھے۔ افغانستان میں مہاجرین اور وطن واپسی سے متعلق وزارت کے ترجمان اسلام الدین جرات نے 8 افغان شہریوں کی واپسی کی تصدیق کرتے ہوئے اے ایف پی کو بتایا کہ اس فلائٹ میں 12 مہاجرین کو واپس افغانستان بھیجا جانا تھا۔ تاہم جرمن حکام نے آخری لمحات میں صرف 8 تارکین وطن کو ملک بدر کیا۔ یاد رہے کہ مئی کے مہینے میں کابل میں جرمن سفارت خانے کے قریب ہوئے ایک حملے میں 150 کے قریب عام شہریوں کی ہلاکت کے بعد افغان تارکین وطن کی ملک بدری کا سلسلہ روک دیا گیا تھا۔