صنعا (انٹرنیشنل ڈیسک) یمن میں حوثی باغیوں نے تعز کے علاقے میں گولہ باری کرکے کم سے کم 4 بچے شہید اور 10 زخمی کردیے۔ حوثی باغیوں اور علی صالح ملیشیا نے تعز میں حوض الاشراف کالونی پر گولہ باری کی جس کے نتیجے میں کئی مکانوں کو بھی نقصان پہنچا ہے۔ طبی ذرائع کے مطابق گولہ باری کے نتیجے میں شہید ہونے والے 4 بچوں کی نعشیں اسپتال منتقل کی گئی ہیں، جب کہ زخمی ہونے والے 10 بچوں کو بھی اسپتالوں میں داخل کیا گیا ہے۔ یہ واقعہ حوثی باغیوں کی طرف سے حوض الاشراف کالونی پر گولہ باری کے نتیجے میں پیش آیا۔ مقامی ذرائع کا کہنا ہے کہ حوثی باغیوں کی طرف سے داغے گئے کئی گولے مشرقی تعز میں الدبا کالونی اور صمیل بازار میں بھی گرے ہیں۔دوسری جانب یمنی دارالحکومت صنعا میں باغی حوثیوں کے زیر کنٹرول انسداد بدعنوانی کمیٹی نے معزول صدر علی عبداللہ صالح سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ اپنے مالی اثاثوں کی تفصیلات پیش کریں، تا کہ ان املاک اور مالی رقوم کے حجم کا انکشاف ہو سکے، جو انہوں نے اپنے 33 سالہ دور اقتدار میں قبضے میں کیں۔
کمیٹی نے اپنے خط میں معزول صدر کو دھمکی دی ہے کہ مالی اثاثے ظاہر نہ کرنے کی صورت میں انہیں جیل جانا پڑے گا۔ یہ حوثیوں کی جانب سے بغاوت میں اپنے حلیف صالح کے خلاف نیا اقدام ہے۔ سرکاری طور پر بھیجے گئے خط میں جس پر 11 ستمبر کی تاریخ موجود ہے، کہا گیا ہے کہ معزول صالح نے ہی 2006ء میں مالی اثاثوں کے اعلان سے متعلق قانون جاری کیا تھا، جب وہ اقتدار میں موجود تھے۔ لہٰذا اس قانون پر عمل نہ کرنے کی صورت میں ان کو سزا کا سامنا ہوگا۔ گزشتہ ماہ اگست میں علی عبداللہ صالح کے ساتھ اختلاف پھوٹ پڑنے کے بعد سے حوثی قیادت کی جانب سے معزول صدر کے 33 سالہ دور اقتدار میں ان کی بڑے پیمانے پر بدعنوانی کا ذکر کیا جا رہا ہے۔ اس دو ران بیرون ملک ان کی منصوبوں، کمپنیوں اور املاک کا انکشاف ہوا ہے، جن کے بارے میں کہا جا رہا ہے کہ یہ عوام کی لوٹی ہوئی رقم ہے جس کا احتساب کیا جانا چاہیے۔ اس سے قبل اقوام متحدہ کی جانب سے جاری ایک رپورٹ میں علی عبداللہ صالح کی دولت کے حجم کا اندازہ 60 ارب ڈالر سے زیادہ لگایا گیا تھا۔