سعودی عرب‘ سیاسی قیدی شیخ سلمان العودہ کی بھوک ہڑتال

1110
سعودی عرب میں سیاسی بنیادوں پر حراست میں لی گئیں نامور شخصیات کی فائل فوٹو

لندن/ نیویارک (انٹرنیشنل ڈیسک) سعودی عرب میں سیاسی بنیادوں پر قید کیے گئے نامور عالم دین اور داعی شیخ سلمان العودہ نے بھوک ہڑتال شروع کردی ہے۔ سوشل میڈیا اکاؤنٹ مجتہد نے ہفتے کے روز دعویٰ کیا کہ سعودی حکومت کی جانب سے حراست میں لیے جانے کے خلاف شیخ سلمان العودہ نے بھوک ہڑتال شروع کردی ہے۔ مجتہد کے مطابق شیخ نے خود کو آزاد کیے جانے یا قانونی کارروائی کے لیے پیش کیے جانے تک بھوک ہڑتال کا اعلان کیا ہے۔ خیال رہے کہ سعودی عرب میں آزادی اظہار کے خلاف بڑے پیمانے پر حکومت کی ظالمانہ کارروائی جاری ہے، جس پر انسانی حقوق کی عالمی تنظیموں نے تشویش کا اظہار کیا ہے۔ انسانی حقوق کی عالمی تنظیموں ایمنسٹی انٹرنیشنل اور ہیومن رائٹس واچ نے اپنے الگ الگ بیان میں کہا ہے کہ سعودی عرب میں ایک ہفتے کے دوران تقریباً 30 علما، دانشوروں، شعرا، صحافیوں اور انسانی حقوق کے کارکنوں کو گرفتار لیا گیا، جو ایک قابل مذمت اقدام ہے۔ عالمی تنظیموں کہنا ہے کہیہ حکومت کے ناقدین کے خلاف ایک منظم کریک ڈاؤن ہے۔ تنظیموں نے مزید کہا ہے کہ سعودی عرب میں گزشتہ کئی برسوں میں کبھی بھی اتنے مختصر وقت میں اتنی زیادہ سیاسی بنیادوں پر گرفتاریاں عمل میں نہیں لائی گئیں۔ ایمنسٹی انٹرنیشنل کا کہنا ہے کہ ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان السعود کی سربراہی میں ملک کی نئی قیادت یہ خطرناک پیغام دینا چاہتی ہے کہ آزادی اظہار کی بالکل بھی اجازت نہیں دی جائے گی۔



ساتھ ہی بیان میں اس جانب بھی اشارہ کیا گیا ہے کہ رواں برس جون میں شہزادہ محمد بن سلمان کے ولی عہد بنائے جانے کے بعد سیملک میں انسانی حقوق کی صورت حال ماضی کی بدترین سطح پر ہے۔ ہیومن رائٹس واچ کا کہنا ہے کہ سیاسی بنیادوں پر عمل میں لائی گئی ان تازہ گرفتاریوں سے معلوم ہوتا ہے کہ سعودی ولی عہد انسانی حقوق سے متعلقاپنے ملک کا ریکارڈ بہتر بنانے میں دلچسپی نہیں لے رہے ہیں۔ ایمنسٹی انٹرنیشنل کی سربراہ برائے مشرقِ وسطیٰ سماح حدید کا کہنا ہے کہ یہ تک معلوم نہیں ہے کہ انہیں سعودی عرب میں کن زندانوں میں ڈالا گیا ہے۔ ہیومن رائٹس واچ کی سربراہ برائے مشرقِ وسطیٰ سارہ لیا واٹسن نے کہا ہے کہ بہ ظاہر ان گرفتاریوں کی وجوہات سیاسی ہیں۔ واٹسن نے مزید ہے کہ سعودی حکام جس نام نہاد بغاوت کے سدباب کے لیے یہ کارروائی کر رہے ہیں، اگر سعودی حکومت یوں ہی ہر مختلف سیاسی رائے رکھنے والے شخص کو گرفتار کرتی رہی، تو اس کا کوئی فائدہ نہیں ہوگا۔واضح رہے کہ سعودی حکومت نے جن نامور شخصیات کو حراست میں لیا ہے، ان میں شیخ سلمان عودہ، شیخ عوض قرنی، عبدالعزیز آل لطیف، ڈاکٹر علی عمری، ڈاکٹر محمد بن موسیٰ الشریف، حسن فرحان مالکی، خالد عجمی، زیاد بن نحیت، ڈاکٹر مصطفیٰ حسن، محمد ہبدان، غرم بیشی، محمد خضیری، فہد سنیدی، ابراہیم فارس، عبدالمحسن احمد، عبد اللہ مالکی، عصام زامل، خالد عودہ، ابراہیم حارثی، یوسف احمد، ابراہیم ناصر اور ولید ہویرینی شامل ہیں۔