میانمر‘ مسلمانوں کے 62گاؤں مٹادیے گئے

225
نیپیداؤ: میانمر میں فوج اور بدھ دہشت گردوں کے ہاتھوں گاؤں نذرآتش کیے جانے کے بعد دھواں اٹھ رہا ہے‘ بے گھر ہونے والے مسلمان دھوپ میں پڑے ہیں

لندن (انٹرنیشنل ڈیسک) انسانی حقوق کی عالمی تنظیم ’ہیومن رائٹس واچ‘ نے اپنی ایک رپورٹ میں بتایا ہے کہ میانمر کی فوج نے مغربی صوبے راکھین میں روہنگیا مسلمانوں کے 62 گاؤں صفحہ ہستی سے مٹا دیے جن میں کم سے کم 900 گھروں کو نذرآتش کیا گیا ہے۔ انسانی حقوق کی تنظیم کی طرف سے سیٹلائٹ سے حاصل کی گئی تصاویر کی مدد سے بتایا ہے کہ روہنگیا مسلمان اقلیت کے گھروں کو نذرآتش کرنے میں میانمر کی فوج اور اس کی حامی بدھ ملیشیا ملوث ہیں۔ انہوں نے ایک سوچے سمجھے منصوبے کے تحت مسلمانوں کے کم سے کم 62 گاؤں نذرآتش کردیے۔ رپورٹ کے مطابق 25 اگست سے 14 ستمبر تک روہنگیا مسلمانوں کے 948 گھروں کو پٹرول چھڑک کرآگ لگا دی گئی، جس کے نتیجے میں نہ صرف گھر جل گئے، بلکہ گھروں میں موجود کئی افراد بھی جل کر خاکستر ہوگئے۔



انسانی حقوق کے مندوب فیل روبرٹرسن کاکہنا ہے کہ مصنوعی سیاروں سے لی گئی تصاویر سے پتا چلتا ہے کہ میانمر میں فوج اور اس کی حامی ملیشیا مسلمانوں کی آبادی والے علاقوں کو اجتماعی تباہی سے دوچار کررہے ہیں۔ ہیومن رائٹس واچ نے برما میں مسلمانوں کے ساتھ ہونے والے غیرانسانی سلوک کی تمام تر ذمے داری برما کی حکومت پرعاید کرتے ہوئے اقوام متحدہ اور عالمی اداروں پر برما کی حکومت پر پابندیاں عاید کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ روہنگیا کے مسلمانوں کو وحشیانہ طاقت کے ذریعے ملک سے نکالا جا رہا ہے۔ ان کے مکانات اور املاک کو تباہ کرتے ہوئے خواتین اور بچوں کے ساتھ بدترین ظلم ڈھائے جاتے ہیں۔ مسلمان خواتین کی اجتماعی آبرو ریزی کی جاتی ہے اور بچوں کو ماؤں کے سامنے گولیوں سے چھلنی کردیا جاتا ہے۔ مردوں کو پکڑ کر حراستی مراکز میں رکھا جاتا ہے جہاں انہیں انسانیت سوز تشدد کرکے شہید کردیا جاتا