مقبوضہ بیت المقدس (انٹرنیشنل ڈیسک) فلسطین کے علاقے غزہ کی سرحد کے قریب اسرائیلی فوج کی فائرنگ سے کم سے کم 3 فلسطینی زخمی ہوگئے۔ غزہ کی پٹی میں وزارت صحت کے ترجمان ڈاکٹر اشرف القدرہ نے بتایا کہ غزہ کے شمالی علاقے جبالیا کے مقام پر فلسطینی شہریوں نے ایک احتجاجی جلوس نکالا اور ریلی کی شکل میں سرحد کی طرف مارچ کیا۔ اس موقع پر اسرائیلی فوج نے مظاہرین پر فائرنگ کی اور انہیں منتشر کرنے کے لیے آنسوگیس کی شیلنگ سے نشانہ بنایا۔ فائرنگ اور آنسوگیس کی شیلنگ کے نتیجے میں 3 فلسطینی نوجوان زخمی ہوئے ہیں۔ اشرف القدرہ کے مطابق زخمی ہونے والے تینوں شہریوں کو شمالی غزہ کی پٹی میں انڈونیشی اسپتال منتقل کیا گیا ہے جہاں ڈاکٹروں کے مطابق انہیں درمیانے درجے کے زخم آئے ہیں۔ خیال رہے کہ غزہ کی پٹی کے ہزاروں شہری ہر ہفتے غزہ اور اندرون فلسطین کے علاقوں کے درمیان قائم باڑ کے قریب جمع ہو کر غزہ پر مسلط کی گئی اسرائیلی پابندیوں کے خلاف احتجاج کرتے ہیں۔ دوسری جانب فلسطین کے مقبوضہ مغربی کنارے کے شمالی شہر قلقیلیہ میں 14 سال سے بند شاہراہ کھولنے جانے کے لیے ہونے والے ہفتہ وار احتجاجی مظاہرے پر اسرائیلی فوج نے طاقت کا وحشیانہ استعمال کیا، جس کے نتیجے میں کئی شہری زخمی ہوگئے۔
قلقیلیہ شہر کے نواحی علاقے کفر قدوم میں یہودی آباد کاری مخالف اور 14 سال سے بند شاہراہ کے کھولے جانے کی حمایت میں نکالے گئے جلوس پراسرائیلی فوج نے دھاتی گولیوں کی بوچھاڑ کردی، جس کے نتیجے میں کئی شہری زخمی ہوگئے۔ مقامی ذرائع کے مطابق قابض فوج کی فائرنگ سے ایک شہری کے سینے میں گولی لگی ہے، جس کے نتیجے میں وہ شدید زخمی ہوا ہے۔ زخمی شہری کو اسپتال منتقل کردیا گیا ہے، جہاں اس کی حالت خطرے میں بتائی جاتی ہے۔ مقامی سماجی کارکن مراد اشتیوی نے بتایا کہ صہیونی فوج کی طرف سے داغی گئی دھاتی گولی لگنے سے ایک فلسطینی نوجوان شدید زخمی ہوگیا۔ مراد اشتیوی نے بتایا کہ اسرائیلی فوج نے قلقیلیہ میں ہونے والے جلوس کی ڈرون کی مدد سے نگرانی کی۔ بعد ازاں مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے ان پر ربڑ کے خول میں لپٹی دھاتی گولیوں کا استعمال کیا۔ اس دوران اسرائیل فوج نے نعلین کے علاقے سے ایک غیرملکی سماجی کارکن کو حراست میں لینے کے بعد نامعلوم مقام پر منتقل کردیا۔