دوحہ (انٹرنیشنل ڈیسک) قطر نے اعلان کیا ہے کہ اس نے برطانوی حکومت کے ساتھ ایک مفاہمتی یادداشت پر دستخط کیے ہیں جس کے تحت دوحہ ٹائیفون ماڈل کے 24 برطانوی لڑاکا طیارے خریدے گا۔ یہ مفاہمتی یادداشت خلیجی بحران کے آغاز کے بعد سے قطر کی جانب سے اربوں ڈالر کے ہتھیار اور فوجی ساز و سامان خریدنے کے معاہدوں کی ایک کڑی ہے۔ اتوار کے روز مذکورہ مفاہمتی یادداشت پر دستخط قطر کے وزیر مملکت برائے دفاعی امور خالد بن محمد العطیہ کے لندن کے دورے کے موقع پر ہوئے ہیں۔ قطری حکومت کے بیان کے مطابق العطیہ کے دورے کا مقصد دفاع اور انسداد دہشت گردی کے شعبوں میں دوحہ اور لندن کے درمیان تعاون کو مضبوط بنانا ہے۔ سعودی عرب، امارات، مصر اور بحرین نے5 جون کو قطر کے ساتھ سفارتی اور تجارتی تعلقات منقطع کر لیے تھے اور ساتھ ہی دوحہ کے ساتھ تمام فضائی اور سمندری آمد و رفت کو معطل کر دیا۔ اس اقدام کا سبب دوحہ کی جانب سے دہشت گردی کی حمایت اور پڑوسی ممالک کے معاملات میں اس کی مداخلت قرار دیا جاتا ہے۔ مفاہمتی یادداشت پر قطر کے وزیر مملکت برائے دفاعی امور اور ان کے برطانوی ہم منصب مائیکل فیلن نے دستخط کیے۔
اُدھر برطانوی وزارت دفاع نے ایک بیان میں کہا ہے کہ یہ قطر کے ساتھ پہلا بڑا دفاعی معاہدہ ہو گا جو کئی برس کی بات چیت کے بعد سامنے آیا ہے ۔ یورو فائٹر ٹائیفون طیارہ برطانوی، فرانسیسی اور اطالوی کمپنیوں کا مشترکہ منصوبہ ہے جس کے ذریعے برطانیہ میں 40 ہزار افراد کو ملازمت ملی۔ قطر نے رواں سال جون میں بھی امریکی کمپنی بوئنگ کے ساتھ ایف 15 طیاروں کی خریداری کے سلسلے میں 12 ارب ڈالر مالیت کے سمجھوتے پر دستخط کیے تھے۔ اس کے علاوہ دوحہ نے اطالیہ کے ساتھ بھی 7 بحری جنگی جہازوں کی خریداری کا معاہدہ کیا تھا۔ اُدھر سعودی وزیر خارجہ عادل جبیر کا کہنا ہے کہ قطر کے ساتھ بحران کا حل خود دوحہ کے ہاتھ میں ہے اور اس بحران کا آغاز قطر کی جانب سے دہشت گردی کی حمایت اور خطے کے ممالک کے اندرونی معاملات میں مداخلت کا سلسلہ نہ روکنے کے سبب ہوا۔ عادل جبیر نے یہ بات منگل کے روز نیویارک میں جنرل اسمبلی کے اجلاس کے ضمن میں اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوٹیریس کے ساتھ اپنی ملاقات کے بعد کہی۔ عادل جبیر جنرل اسمبلی میں سعودی عرب کے وفد کی قیادت کر رہے ہیں۔ اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل نے سعودی وزیر خارجہ کے ساتھ ملاقات میں یمن، شام، عراق اور میانمر کی تازہ ترین صورت حال پر بات چیت کی۔
گوٹیریس کے ساتھ ملاقات میں واشنگٹن میں سعودی سفیر شہزادہ خالد بن سلمان بھی موجود تھے۔ اس سے قبل عادل جبیر نے واشنگٹن میں اپنے امریکی ہم منصب ریکس ٹلرسن سے وزارت خارجہ کے دفتر میں ملاقات کی۔ ملاقات میں دو طرفہ تعلقات کے علاوہ علاقائی اور بین الاقوامی سطح پر ہونے والی نمایاں پیش رفت پر تبادلہ خیال ہوا۔ ملاقات میں واشنگٹن میں سعودی سفیر شہزادہ خالد بن سلمان بھی موجود تھے۔ دوسری جانب امریکی حکومت کی طرف سے جاری ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ امیر قطر شیخ تمیم بن حمد الثانی آج جنرل اسمبلی کے اجلاس کے موقع پر نیویارک میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے ملاقات کریں گے۔ وائٹ ہاؤس کے مشیر ہربرٹ نے صحافیوں کو بتایا کہ صدر ٹرمپ اور امیر قطر کے درمیان ملاقات منگل کو نیویارک میں ہوگی۔ واضح رہے کہ 3 ماہ قبل قطر اور دوسرے خلیجی ملکوں کے درمیان پیدا ہونے والے بحران کے بعد امیر قطر کا یہ پہلا بیرونی دورہ ہے۔ اس سے قبل وہ ترکی، جرمنی اور فرانس کا دورہ کرچکے ہیں۔شیخ تمیم عالمی رہ نماؤں سے ملاقات میں خلیجی بحران کے حل کے سلسلے میں بات چیت کررہے ہیں۔