انقرہ (انٹرنیشنل ڈیسک) ترکی میں اسکولوں کے حیاتیات کے نصاب سے انسانی ارتقا کی ڈارون تھیوری کو خارج کیا جا رہا ہے جب کہ ’ وطن سے محبت ‘ کے باب میں مذہبی کلاسوں میں ’جہاد‘ اور ’مقدس جنگ‘ جیسے موضوعات پڑھائے جائیں گے۔ ذرائع ابلاغ کے مطابق ترکی نے اسکولوں کے نصاب میں شامل 170 مضامین کا ازسر نو جائزہ لینے کا اعلان کیا ہے۔ اس جائزے میں ہائی اسکولوں میں حیاتیات کے مضمون میں انسانی ارتقا کے نظریے سے متعلق تمام براہ راست حوالے خارج کیے جا رہے ہیں۔ ستمبر 2018ء سے ترک نصاب میں لائی جانے والی ان تبدیلیوں پر سخت تنقید کی جا رہی ہے۔ ناقدین کا کہنا ہے کہ اس طرح نصاب کو مذہبی تعلیمات کے تناظر میں اردوان حکومت کے قدامت پسندانہ رویے کے تحت تراش خراش کی جا رہی ہے۔ حزب اختلاف کی جماعتوں اور اتحادوں نے ان تبدیلیوں کے خلاف ترک حکومت سے یہ مطالبہ کرتے ہوئے مظاہرے کیے ہیں کہ طلبا کو سائنسی اور سیکولر تعلیم دی جائے۔
ترک قانون سازوں نے بھی پارلیمان میں ان نئی لائی جانے والی تبدیلیوں کی مخالفت کی ہے۔ اس حوالے سے ترک وزیر تعلیم عصمت یلمز کا کہنا ہے کہ ارتقائی حیاتیات کا مضمون ان کی وزارت کی رائے میں ہائی اسکول کے طلبہ کے لیے زیادہ مشکل ہے اور اسے جامعہ کی سطح پر پڑھایا جائے گا۔ ترکی میں ارتقا کا مضمون بعنوان ’ زندگی کے آغاز اور ارتقا ‘ بارہویں جماعت سے پڑھایا جاتا رہا ہے۔ اب اس باب کو’ جاندار اور ماحول‘ کے باب سے بدل دیا گیا ہے۔ اس کے علاوہ دینی مضامین میں جہاد اور مقدس جنگ کے مضامین کو ’وطن کی محبت‘ کے باب میں شامل کیا جا رہا ہے۔ علاوہ ازیں ترک جمہوریہ کے بانی مصطفی کمال اتاترک سے متعلق مواد کو بھی کم کر دیا گیا ہے۔ ترکی میں سیکولر خیالات کے حامل افراد اتاترک کو انتہائی عزت و تکریم کی نگاہ سے دیکھتے ہیں۔ اتاترک نے ریاست کو مذہب سے الگ رکھا تھا۔