تہران (انٹرنیشنل ڈیسک) ایران کے شہر بروجرد میں رہبر اعلیٰ آیت اللہ علی خامنہ ای کے نمایندے اور مبلغ حسن ابو ترابی کے دفتر پر ایک مشتعل ہجوم کے حملے کی وڈیو منظرعام پر آئی ہے۔ عرب ٹی وی کے مطابق سوشل میڈیا کے ایرانی صارفین نے یہ وڈیو شیئر کی ہے۔ اس میں مشتعل ہجوم کو ابو ترابی کے دفتر پر حملہ آور ہوتے ہوئے دیکھا جاسکتا ہے۔ ایران کی مختلف نیوز ویب سائٹس کے مطابق ابو ترابی پر بدعنوانی کے مختلف الزامات ہیں اور ان کا یہی کردار اس حملے کا محرک بنا ہے۔ واضح رہے کہ ایران کے مختلف شہروں اور صوبوں میں سرکاری مالیاتی اداروں میں بدعنوانیوں کے خلاف گزشتہ تقریباً ایک ماہ سے مظاہرے جاری ہیں۔ ایرانی شہری سرکاری حکام کے ہاتھوں اپنی جمع پونجی کے خرد برد ہونے پر یہ مظاہرے کررہے ہیں، انہوں نے یہ رقوم بینکوں میں منافع کے حصول کے لیے جمع کرائی تھیں۔ تاہم بعد میں یہ مالیاتی ادارے دیوالیہ ہوگئے تھے اور یہ ادارے لوگوں کو ان کی اصل رقوم بھی واپس کرنے میں ناکام رہے تھے جس کے بعد انہیں بند کردیا گیا تھا۔
سوشل میڈیا پر جاری ہونے والی وڈیو میں مشتعل افراد ابو ترابی کے دفتر میں توڑ پھوڑ کر رہے ہیں۔ اس حملے کے بعد مظاہرین اور ابو ترابی کے سیکورٹی کے عملے کے درمیان ہاتھا پائی اور لڑائی تک نوبت پہنچ گئی تھی اور انہوں نے ایک دوسرے کے خلاف تیز دھار آلے بھی استعمال کیے تھے۔ مظاہرین ابو ترابی کے خلاف نعرے بازی کرتے ہوئے بھی سنے جاسکتے ہیں۔ ایران سے تعلق رکھنے والے انسانی حقوق کے کارکنان کے مطابق حالیہ مہینوں کے دوران میں مذہبی شخصیات پر عام لوگوں کے حملوں میں اضافہ ہوا ہے۔ جون میں ایسا ہی ایک واقعہ دارالحکومت تہران میں پیش آیا تھا اور ایک میٹرو اسٹیشن پر مشتعل نوجوان نے ایک مذہبی عالم کو کئی مرتبہ چاقو گھونپ دیا تھا۔ اس کا کہنا تھا کہ اس نے لوگوں کو نا انصافیوں سے آزاد کرانے کے لیے یہ ایک اچھا کام کیا ہے۔ اس حملہ آ ور کو موقع پر ہی گولی مار کر ہلاک کردیا گیا تھا۔